ہمارے ہاں انسان کی عمر چالیس سال سے زائد ہوجائے تووہ جِم جانا تودرکنار ورزش کے بارے میں سوچنا بھی عجیب سمجھتاہے، جبکہ حقیقت یہی ہے کہ60سال کی عمر میں بھی ورزش کرنے سے بہت فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
کنیکٹیکٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِورزش ، فزیولوجسٹ اور سرٹیفائیڈ اسپورٹس نیوٹریشنسٹ ٹام ہالینڈ کا کہنا ہے، ’’اگر مسلز کو چیلنج کیا جاتا ہے تو وہ رد عمل دکھاتے ہیں، مثال کے طور پر پہلی بار جب آپ بینچ پریس کرتے ہیں تو آپ کے بازو پوری طرح اس قابل نہیں ہوتے کہ زائد وزن برداشت کرلیں، تاہم تھوڑا بہت کرلیتے ہیں۔ لیکن جب آپ اسی مشق کا اپنا دوسرا یا تیسرا سیٹ انجام دیتے ہیں تو اس کی مشق قدرے آسان ہوجاتی ہے۔
اسی لئے کو ئی بھی شخص کسی بھی عمر میں باقاعدہ طور پر ورزش کا آغاز کرسکتا ہے۔ ہم سب جسمانی سرگرمی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تاہم ورزش کی عادت ڈالنے کے لئے مستقل مزاجی سب سے اہم چیز ہے۔ ایک بار جب آپ اپنے روزمرہ معمولات میں ورزش کی مختلف مشقیں شامل کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں تو آپ ان کے دورانیہ اور وزن کو اپنے حساب سے ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ ورزش سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
لند ن میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 50سال سے زائد عمر کے افراد اگر ہفتے میں دو تین بار معتدل ورزش کریں تو اس سے ان کا ذہن تروتازہ رہتا اور تیزی سے کام کرتاہے جبکہ ان کی یادداشت میں بھی بہتری آتی ہے۔ اس تحقیق کے 39جائزوں سے سامنے آیا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سےانسان کے دل اور پٹھوں پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آسٹریلوی محققین اپنی تحقیق کے نتیجے میں Tai Chiایکسرسائز تجویز کرتے ہیں جو زیادہ سخت اور چیلنجنگ نہیں ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن کے مطالعے میں کہا گیاہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے بہت سی بیماریوں جیسے ذیابطیس ٹائپ ٹو وغیرہ سے محفوظ رہا جاسکتاہے۔ برطانیہ کےالزائمر ریسرچ ادارے کے ڈاکٹر ڈیوڈ رینالڈز کے مطابق جسمانی ورزش دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ ہوسکتی ہے، تاہم اس کے ساتھ متوازن غذا کھانے اور سگریٹ نوشی سے پرہیز بھی ضروری ہے۔