روپے نے ڈالر کو مات دے دی

انٹر بینک میں ٹریڈ کے ابتدائی گھنٹوں  کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے 0.61 فیصد اضافہ ہوگیا۔

گزشتہ روز ڈالر 154 روپے 0.03 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا جو آج صبح 10 بج کر 5 منٹ پر 153 روپے 10 پیسے کی سطح پر تھا۔

خیال رہے کہ مارچ سے اب تک روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے 5 روپے یا 3.27 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے، اس وقت پاکستانی روپیہ جون 2019 کے بعد 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر ٹرینڈ کررہا ہے۔

 

 

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی اور ان کے بورڈ کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر قرضے کی منظوری نے روپے کو مدد فراہم کی۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے بھی زیادہ یہ دیگر کثیر الملکی اداروں جس میں عالمی بینک کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر نے بنیادی اصولوں کو مزید بہتر بنایا۔

مارکیٹ کے رجحان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ کہ طلب میں خاصی کمی ہے اور یہ زیادہ تر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی تعلیم سے متعلق وجوہات کی بنا پر کارفرما ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ڈالر کی فراہمی کی بھی کثرت ہے اور صرف ایکسچینج کمپنیاں اپنے کاؤنٹرز پر 70 سے 80 لاکھ ڈالر یومیہ وصول کررہی ہے اور پھر یہ لیکویڈیٹی انٹربینک مارکیٹ میں جمع کروائی جاتی ہے۔

 

 

ملک بوستان نے روپے کی قدر میں حالیہ بہتری کی ایک وجہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو بھی قرار دیا۔

دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بھی ان کے اس مؤقف کی تائید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسٹیٹ بینک کے منصوبے اب ثمر آور ہورہے ہیں اور باضابطہ ذریعوں سے بڑی تعداد میں ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں'۔