وفاقی بجٹ : تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ، آئی ٹی پر ٹیکس چھوٹ، کالز، ایس ایم ایس ،انٹرنیٹ پیکجز، موبائل فون اور ٹائرز مہنگے

اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج میں مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ پیش کردیا گیا۔

وزیرخزانہ شوکت ترین نے 8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔ اگلے مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے، وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ اور  کم سے کم تنخواہ 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ میں کووڈ ایمرجنسی ریلیف فنڈ کیلئے 100ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ  مقامی حکومتوں کے انتخابات اور نئی مردم شماری کیلئے پانچ پانچ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے)کیلئے 20 ارب اور اسٹیل ملز کے لیے 16ارب روپے امداد کی تجویز رکھی گئی ہے۔

اینٹی ریپ فنڈ کیلئے 10 کروڑ روپے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 66 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر کی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں شور شرابا شروع کیا تاہم وزیر خزانہ بجٹ پیش کرتے رہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال، ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جارہی ہے جس سے آبادی کے بڑے حصے پر ٹیکس نافذ ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل سروسز پر موجودہ ود ہولڈنگ ٹیکس 12.5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کردیا جائے گا اور کچھ عرصے بعد 8 فیصد کیا جائے گا۔آئی ٹی سروس کی برآمدات کو زیرو ریٹنگ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔ پھلوں کے رس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی۔ قرآن پاک کی اشاعت کے لیے معیاری کاغذ کی درآمد پر بھی چھوٹ دے دی گئی۔ خود تلف ہونے والی سرنجز اور آکسیجن سلنڈرز پر ٹیکس چھوٹ دے دی گئی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں موبائل فون اور ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی جارہی ہے، برآمدات کے فروغ کیلئے خصوصی ایکسپورٹ اسکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت ایس ایم ایز و دیگر شعبے ڈیوٹی فری درآمدات کرسکیں گے جس کی معیاد بھی دو سال سے بڑھا کر 5 سال کی جارہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے پاکستان میں تیار 850 سی سی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ  850 سی سی تک کی امپورٹڈ گاڑیوں پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی پر چھوٹ دینے اور ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ چھوٹی گاڑیوں کو ویلیو ایڈڈ ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ دی جارہی ہے، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے اور ایک سال تک کسٹم ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پہلے سے بننے والی گاڑیوں اور نئے ماڈل بنانے والوں کو ایڈوانس کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی طور پر تیار ہیوی موٹرسائیکل، ٹرک اور ٹریکٹر کی مخصوص اقسام پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔