چین:چین کے 3 خلابازوں نے نئے اسپیس اسٹیشن میں پہنچ کر تاریخ رقم کردی لگ۔
بھگ 5 سال بعد چین کی جانب سے صحرائے گوبی سے ایک اسپیس کرافٹ سے 3 خلابازوں کو بالائی خلا میں بھیجا گیا اور وہ نئے تیانگ اونگ اسپیس اسٹیشن پر پہنچ گئے ہیں۔
لانگ مارچ 2 ایف راکٹ نے شینزو 12 اسپیس کرافٹ میں سوار 3 خلابازوں کو چین کے نئے خلائی اسٹیشن پر 7 گھنٹے میں پہنچایا، جس سے چین نے نئی تاریخ رقم کردی۔
ان خلابازوں میں 56 سالہ نائی ہیشہینگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو شامل ہیں۔
17 جون کو اپنے اسپیس سوٹ پہنے ہوئے خلا بازوں کو خلائی عہدیداروں و دیگر وردی میں ملبوس فوجی اہلکاروں نے الوداع کیا۔
تینوں خلا بازوں نے جھنڈا لہراتے ہوئے لوگوں کے مجمع کو آخری الوداع کیا پھر لفٹ میں داخل ہوئے تاکہ انہیں شمال مغربی چین میں جیوکوان لانچ سینٹر جہاز کے ذریعے پہنچ سکیں۔
خلاباز گوبی صحرا کے کنارے واقع لانچ سینٹر میں صبح بجکر 22 منٹ پر لانگ مارچ 2 ایف وائی 12 راکٹ کے ذریعے لانچ کیے گئے شینزہو 12 اسپیس شپ میں سفر کیا۔دو تجربہ کار خلابازوں کے ہمراہ ایک نیا خلا باز اپنا پہلا سفر کر رہا ہے جو اگلے سال دو لیبارٹری ماڈیولز کے لانچ ہونے سے قبل تجربات، سامان کی جانچ اور اسٹیشن کو توسیع کے لیے تیار کرنے کے لیے تین ماہ تک رہیں گے۔
راکٹ نے اپنے بوسٹرز کو پرواز کے تقریبا دو منٹ بعد گرایا جس کے تقریبا 10 منٹ کے بعد شینزہو 12 کے آس پاس لگی کوائلنگ الگ ہوا جس سے اس کے شمسی پینل پھیلے کچھ ہی دیر بعد یہ شپ مدار میں داخل ہوگیا۔
یہ چین کا 2016 کے بعد پہلا انسانی خلائی مشن ہے اور اب تک کا سب سے طویل ترین بھی ہے، کیونکہ یہ تینوں اس اسپیس اسٹیشن میں 3 ماہ تک قیام کریں گے۔اس سے قبل چینی مشنز کا دورانیہ ایک ماہ سے زیادہ نہیں تھا۔