ٹک ٹاک سے ایک کروڑ کے قریب غیر اخلاقی ویڈیوز ہٹا دی گئیں

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے پشاور ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلکیشن ٹک ٹاک سے 98 لاکھ غیراخلاقی ویڈیوز ہٹادی گئی ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے ٹک ٹاک پر اپ لوڈ ہونے والے مواد سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور وکیل جہانزیب محسود عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی ٹی اے نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد اب تک ٹک ٹاک سے 98 لاکھ غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اب تک غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرنے والے 7 لاکھ 20 ہزار ٹک ٹاک اکاؤنٹس کو بلاک کردیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے بتایا کہ پاکستان کے لیے ٹک ٹاک کانٹینٹ ماڈریٹر کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔

علاوہ ازیں پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد ٹک ٹاک نے پہلی مرتبہ پاکستان کے لیے فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہونے سے پہلے سنسر کرنے کے لیے مختلف ممالک سے رابطے کیے لیکن ٹک ٹاک ویڈیو سنسر کرنے کے لیے کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے۔

اس پر چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ جو کام آپ کررہے ہیں اس کو جاری رکھیں، ہم نہیں چاہتے کہ تفریح کے لیے ٹک ٹاک کو بند کیا جائے۔

چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ جو غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ ہوتا ہے اس کے ہمارے معاشرے پر برے اثرات پڑتے ہیں ہمیں صرف اس کی فکر ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ جو غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں، اس کو فلٹر کیا جائے۔

بعدازاں عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایپ کو ملک بھر میں بند کرنے کا حکم دیا تھا جسے بعدازاں اپریل میں بحال کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید خان نے ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں وہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے لہذا اسے فوری طور پر بند کیا جائے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ ٹک ٹاک سے سب سے زیادہ نواجون متاثر ہو رہے ہیں۔

جس کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے عدالت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے گزشتہ برس 9 اکتوبر کو فحش مواد کو نہ ہٹائے جانے پر ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا جسے بعدازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی یقین دہانی پر بحال کیا گیا تھا۔