ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق عدالت کا نیاحکم جاری

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم نامے میں کہا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ کو بلاک کرنا یا مکمل پابندی لگانا کوئی قابل عمل حل نہیں ، اتھارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ مشاورت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔


تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری ہے، تحریری حکمنامہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست پی ٹی اے کی جانب سے دائر کی گئی ، حکم نامے میں کہا گیا کہ پی ٹی اے ٹک ٹاک ایپ پر مکمل پابندی کے لیے وضاحت نہیں دے سکی، پی ٹی اے کے وکیل نے پشاور اور سندھ ہائیکورٹ کے منظور احکامات کا حوالہ دیا لیکن پشاور اور سندھ ہائی کورٹ کا کوئی حکم نہیں دکھا سکے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا ہے کہ 16.5ملین میں سے ایک فیصد صارفین نے ایپ کامبینہ غلط استعمال کیا ، ٹیکنالوجی ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم ہے، ٹک ٹاک ایپ بہت سے صارفین کی کمائی کا ذریعہ بھی بن گئی ہے۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کے مؤقف سے ظاہرہےایپ کے فوائد نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں، ایپ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بند کرنے کا جواز نہیں، ایپ بلاک کرنایامکمل پابندی لگاناکوئی قابل عمل حل نہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ہر ٹیکنالوجی کا منفی پہلو ہوتا ہے ،ایک فیصدغلط استعمال پرتوجہ نامعقول ہے، کیا مواد کی فحاشی یا اخلاقیات کے جائزے کے لیے معیارات کا اطلاق کیا گیا، ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت ٹک ٹاک ایپ پرپابندی لگا دی گئی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ  اتھارٹی وفاقی حکومت کےساتھ مشاورت سے اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے، سیکرٹری اطلاعات و ٹیکنالوجی حکومت کی پالیسی کے حوالے سے اتھارٹی کو مشورہ دیں۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی اےآئندہ سماعت سےپہلے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائے اور رجسٹرار آفس حکم کی کاپی پی ٹی اے چیئرمین اور سیکرٹری کو خصوصی میسج سے بھیجیں، کیس پر مزید سماعت 23 اگست کو کی جائے گی۔