بیجنگ: امریکی ’بوسٹن ڈائنامکس‘ کے روبوٹ کتے ’اسپاٹ‘ کے جواب میں چین کی مشہور ’شیاؤمی‘ اسمارٹ فون کمپنی نے ’سائبر ڈاگ‘ پیش کردیا جسے 1500 ڈالر (ڈھائی لاکھ پاکستانی روپے) میں خریدا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ بوسٹن ڈائنامکس کے روبوٹ کتے خاصی بڑی جسامت کے ہیں جنہیں عسکری مقاصد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کےلیے بنایا گیا ہے۔
ان کے مقابلے میں ’سائبر ڈاگ‘ کی جسامت خاصی کم (بڑی بلی جتنی) ہے۔ علاوہ ازیں، انہیں کثیرالمقاصد اور اوپن سورس ہونے کے ساتھ ساتھ تجارتی پیمانے پر فروخت کےلیے پیش کیا گیا ہے۔
فی الحال سائبر ڈاگ کے صرف ایک ہزار یونٹ تیار کیے گئے ہیں جن کی آن لائن فروخت کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔
سائبر ڈاگ کیا کرسکتا ہے؟ اس کا انحصار خریدنے والے پر ہے جو اسے کھلونے کی طرح استعمال کرکے اپنا دل بہلا سکتا ہے؛ اور اگر چاہے تو روبوٹکس کے میدان میں تحقیق کےلیے بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ایک ’سمجھ دار کھلونے‘ کی طرح، سائبر ڈاگ اپنے مالک کی آواز پر حرکت کرنے کے علاوہ اپنے پچھلے دو پیروں پر بھی کھڑا ہوسکتا ہے۔ اس کا عملی مظاہرہ ’شیاؤمی‘ کی جاری کردہ یوٹیوب ویڈیو میں دکھایا گیا ہے:
دیگر تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ ’سائبر ڈاگ‘ میں سروو موٹریں نصب ہیں جو اسے چاروں پیروں پر چلنے کے قابل بناتی ہیں۔ یہ زیادہ سے زیادہ 11.5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ بھی سکتا ہے۔
ان کے علاوہ یہ مختلف الاقسام حساسیوں (سینسرز) اور کیمروں سے بھی لیس ہے جن کی بدولت یہ خاصی باریک بینی کے ساتھ اپنے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو شناخت کرتے ہوئے انہیں عبور کرنے یا ان سے بچ نکلنے کا ازخود فیصلہ کرسکتا ہے۔
ٹچ سینسرز، جی پی ایس ماڈیولز، الٹراسونک سینسرز، وائیڈ اینگل فش آئی کیمرا اور مصنوعی ذہانت کے حامل کیمرے وہ چند اہم آلات ہیں جو ’سائبر ڈاگ‘ میں موجود ہیں۔
اسے کمپیوٹر وژن الگورتھمز کی مدد سے تربیت دے کر مختلف حالات اور ماحول کو پہچاننے کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔
اگر آپ روبوٹکس کے ماہر ہیں اور کمپیوٹر کی بصارت (کمپیوٹر وژن) پر کوئی نیا پروگرام آزمانا چاہتے ہیں تو سائبر ڈاگ کے بلٹ اِن پروگرام میں تبدیلی بھی کرسکتے ہیں کیونکہ یہ اوپن سورس ہے۔ یہی نہیں، بلکہ آپ اس میں بالکل نیا اور مختلف کمپیوٹر وژن سافٹ ویئر انسٹال بھی کرسکتے ہیں۔
اپنے پچھلے دو پیروں پر کھڑے ہونے کے علاوہ یہ روبوٹ کتا ’اُلٹی قلابازی‘ بھی کھا سکتا ہے جبکہ یہ نشست و برخاست کے انسانی انداز (پوسچر) اور چہرے بھی پہچان سکتا ہے۔
یہ صلاحیت اسے کسی وفادار پالتو جانور کی طرح اپنے ’مالک‘ کے پیچھے پیچھے چلنے کے قابل بناتی ہے جبکہ اپنے چھ مائیکروفونز استعمال کرتے ہوئے یہ اپنے مالک کی آواز پہچان کر اس کے احکامات پر عمل بھی کرسکتا ہے۔
اس کے ساتھ ریموٹ کنٹرول بھی موجود ہے لیکن ضرورت پڑنے پر اسے اسمارٹ فون ایپ سے بھی کنٹرول کیا جاسکے گا۔
’سائبر ڈاگ‘ کا ’دماغ‘ یعنی سینٹرل پروسیسنگ یونٹ، این وی ڈیا (NVIDIA) کمپنی کا بنایا ہوا طاقتور ’جیٹسن زیویئر این ایکس‘ ہے جسے ’کمپیوٹر کی جسامت میں سپر کمپیوٹر‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اس کے تمام ضروری پروگرامز/ سافٹ ویئر اور مختلف کام کرتے دوران حاصل ہونے والا ڈیٹا محفوظ کرنے کےلیے اس میں 128 جی بی گنجائش والی، بلٹ اِن ’سالڈ اسٹیٹ ڈرائیو‘ (ایس ایس ڈی) بھی موجود ہے۔
اس میں تین عدد ’ٹائپ سی پورٹس‘ جبکہ ایک عدد ایچ ڈی ایم آئی پورٹ بھی دستیاب ہے۔ ان پورٹس پر سرچ لائٹس، پینورامک کیمروں اور لیڈار (ریڈار جیسا آلہ جو فاصلہ اور سمت معلوم کرنے کےلیے روشنی استعمال کرتا ہے) سمیت کئی طرح کے مختلف اضافی ہارڈویئر منسلک کیے جاسکیں گے۔