فیس بک نے 2014 میں میسنجر کو ایک الگ ایپ کی شکل دی تھی مگر اب لگتا ہے کہ وہ اس کی یہ حیثیت تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ فیس بک کی مین ایپ میں میسنجر کے چند اہم فیچرز کو شامل کیا جارہا ہے۔
درحقیقت 2014 میں میسنجر کو الگ ایپ کی شکل دینے پر صارفین کو اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی تھی اور بظاہر فیس بک کو بھی صحیح سے معلوم نہیں کہ وہ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے میسنجر کے اہم ترین فیچرز یعنی وائس اور ویڈیو کالنگ کو اپنی مین ایپ کا حصہ بنا دیا ہے اور یہ یقیناً فیس بک صارفین کے لیے بہت بڑی سہولت ہوگی۔
فی الحال محدود صارفین کو وائس یا ویڈیو کالز کی سہولت فیس بک ایپ میں دستتیاب ہوگی جو بتدریج تمام صارفین کے لیے متعارف کرائی جاسکتی ہے۔
میسنجر کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک ایپ کا یہ نیا فیچر تو فی الحال ٹیسٹ ہے مگر اس سے صارفین کو فیس بک کی مین ایپ اور میسنجر سروس کو بار بار کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
فیس بک نے مسینجر کو الگ کرکے صارفین کو اپنے موبائل فون میں پرائیویٹ میسجر کے لیے ایک نئی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔
اب وائس اور ویڈیو کالز کی آزمائش کمپنی کی جانب سے فیس بک ایپس اور سروسز کو مدغم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک نے میسنجر کو خودمختار ایپ کی بجائے ایک سروس کے طور پر دیکھنا شروع کردیا ہے۔
یعنی میسنجر ٹیکنالوجی پر مبنی وائس اور ویڈیو کالز فیس بک کے دیگر پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام، اوکیولس اور پورٹل ڈیوائسز کا بھی حصہ بن سکے گی۔
کونر ہیز کے مطابق وقت کے ساتھ آپ زیادہ تبدیلیوں کو دیکھیں گے اور میسنجر سب کو جوڑنے کا کام کرنے والی ایپ ہوگی۔
فیس بک نے ستمبر 2020 میں میسنجر اور انسٹاگرام کے درمیان میسجنگ کو ان ایبل کیا تھا اور واٹس ایپ کو بھی اس کا حصہ بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔