’میمتھ‘کی کلوننگ کیلئےکروڑوں ڈالرکا حیران کن منصوبہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق دس ہزار سال قبل صفحہ ہستی سے مٹ گئے دیو قامت ہاتھی (جنہیں میمتھ  کہا جاتا ہے) کی کلوننگ پراگرچہ دس برس سے غور جاری ہے لیکن اب ’کلوسل‘ نامی بایوٹیکنالوجی کمپنی نے ہارورڈ کی شعبہ جینیات کے تعاون سے اس کے ڈی این اے کی عام ہاتھیوں سے کلوننگ کے اپنے انقلابی منصوبے کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی رقم جمع کرلی ہے۔

 رپورٹس کے مطابق میمتھ کی کئی لاشیں بہترین حالت میں روسی برفیلے خطوں بالخصوص سائبیریا سے ملی ہیں۔ کئی ایک لاشوں کی ہڈیوں میں گودا اور گوشت کے ٹکڑے بھی سلامت ہیں۔ یہ علاقہ ان جانوروں کے لیے ڈیپ فریزر کا کام کرتا ہے اور یوں وہ ہزاروں سال بعد بھی بہترین حالت میں ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں جو جانور تخلیق کیا جائے گا وہ نصف ہاتھی اور نصف میمتھ ہوگا۔ چار مراحل میں یہ کام کیا جائے گا۔ پہلے منجمند میمتھ کے ڈی این اے سے نکال کر اس کا موازنہ ایشیائی ہاتھی سے کیا جائے گا۔ دوم ایشیائی ہاتھی کی جلد کے خلیات لے کر اسے جینیاتی انجینئرنگ سے بدل کر میمتھ کے جین شامل کئے جائیں گے۔

تیسرے مرحلے میں اسٹیم سیل کی مدد سے ایک بیضہ تیار کیا جائے گا۔ اب ایشیائی ہاتھی کے جلد کی خلیات سے مرکزہ (نیوکلیئس) نکال کر میمتھ کے ڈی این اے والا والا مرکزہ داخل کیا جائے گا۔ آخری مرحلے میں انڈے کی افزائش شروع کرکے اسے ایشیائی مادہ میں داخل کرکے اسے حاملہ کیا جائے گا۔ مدت پوری ہونے کے بعد ہاتھی کا ایسا بچہ جنم لے گا جس میں میمتھ کے خواص بھی ہوں گے۔

توقع ہے کہ اگلے چھ برس میں پہلا میمتھ نما ہاتھی اس دنیا میں آنکھ کھولے گا۔ اپنے دوغلے خواص کی بنا پر یہ ہاتھی سردی کی سختی جھیل سکے گا۔ تاہم سائنسدانوں نے روس کے مستقل برفیلے علاقوں سے ملنے والے میمتھ سے ایسے جین شناخت کرلیے گئے ہیں جو ان پر چربی کی دبیز تہہ چڑھاتے ہیں اور لمبے بال دیتے ہیں۔ لیکن اس کا تجربہ فی الحال قدرے دور ہے۔ پہلے مرحلے میں نیم میمتھ نما ہاتھی کی پیدائش متوقع ہے۔

تاہم بعض ماہرین نے اس تنقید پر عمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میمتھ کا مدتِ حمل عام ہاتھیوں سے زیادہ تھا اور یہ جاننا بھی ہوگا کہ آیا اس میں وہ خواص پیدا ہوسکیں گے یا نہیں۔