ٹوئٹر کے نئے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) پہلے ہی روز متنازعہ ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سوشل ویب سائٹ ٹوئٹر کے نئے سی ای او پراگ اگروال کو اپنی ایک پرانی ٹوئٹ پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پراگ اگروال نے 2010 میں ایک ٹوئٹ کی جب وہ ٹوئٹر کے ملازم بھی نہیں تھے۔
اپنے پرانے ٹوئٹ میں انہوں نے امریکا میں نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کا مذاق اڑانے والے ایک مزاح نگار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اگر وہ مسلمانوں اور انتہا پسندوں کے درمیان فرق نہیں کریں گے تو پھر میں سفید فام لوگوں اور نسل پرستوں میں فرق کیوں کروں‘‘۔
اس ٹوئٹ کو بنیاد بناکر امریکی ریاست کولوراڈو کے چوتھے کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کرنے والے کین بک نے سوال اٹھایا ہے کہ صارفین ٹوئٹر کے نئے سی ای او پر کس طرح اعتماد کریں کے وہ سب کے ساتھ یکساں برتاؤ کریں گے؟۔
اس کے علاوہ امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن نے بھی پراگ اگروال کی پرانی ٹوئٹ کو بنیاد بنا کر کہا کہ یہ ہیں ٹوئٹر کے نئے سی ای او جو فیصلہ کرنے جا رہے ہیں کہ ٹوئٹر پر کس قسم کی تقریر کی اجازت ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی اپنے عہدے سے دستبردار ہوئے تھے جس کے بعد بھارتی نژاد امریکی پراگ اگروال کو کمپنی کا نیا سی ای او منتخب کیا گیا ہے۔