کمپیوٹر کی دنیا میں ایسا انقلاب آنے جا رہا ہے جس کے بعد انسانی دماغ اور کمپیوٹر آپس میں ربط ہوجائیں گے اور ہمارے سوچنے سے ہی کام ہوجایا کرے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق عالمی ارب پتی صنعت کار ایلن مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی کمپنی ’نیورا لنک‘ ایک سال کے اندر انسانی دماغ میں ایک ایسی چِپ نصب کر دے گی جس کے بعد دماغ اور چپ ایک دوسرے سے منسلک ہوکر بغیر کوئی کمانڈ لئے صرف سوچنے سے ہی کام کرنا شروع کر دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق نیورا لنک نے ایک ایسا نیورل امپلانٹ تیار کیا ہے جو بغیر کسی بیرونی ہارڈویئر کے دماغ کے اندر چل رہی سرگرمی کو ویئرلیس سے براڈ کاسٹ کرسکتا ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران ایلن مسک نے بتایا کہ بندروں کے دماغ میں چپ نصب کرنے کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ بندروں پر تجربہ کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ تکنیک محفوظ اور قابل اعتماد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیورا لنک ڈیوائس کو محفوظ طریقہ سے لگایا اور ہٹایا جا سکتا ہے۔ یہ تکنیک ان لوگوں کے لئے کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی پریشانی میں مبتلا ہیں اور طویل مدت سے بستر پر ہیں۔
ایلن مسک نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کسی ایسے شخص کو طاقت دینے کا موقع ہے جو چل نہیں سکتا یا پھر اپنے ہاتھ سے کام نہیں کرسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ نیورا لنک نے اپریل 2021 میں ایک بندر کے دماغ میں اپنی چپ نصب کی تھی، جس کے بعد بندر اپنے دماغ کا استعمال کر کے ویڈیو گیم کھیلنے کے اہل ہوگیا۔ بندر کے دماغ میں نصب ڈیوائس نے کھیلتے وقت معلومات فراہم کی جس کے سبب وہ جان پایا کہ کھیل کے دوران چال کس طرح چلنی ہے۔
مسک نے کہا کہ چپ نصب کئے جانے کے باوجود بندر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی تھی اور وہ دور سے ہی ویڈیو گیم کھیل رہا ہے۔
خیال رہے کہ نیورا لنک چھوٹے لچک دار دھاگوں سے وابستہ ایک چپ ہوتی ہے، جسے روبوٹ کے ذریعے دماغ میں سی دیا جاتا ہے۔ یہ ڈیوائس دماغ سے پیدا ہونے والی لہروں کی شناخت کرکے اس سے منسلک ہوجاتی ہے اور سوچ کے مطابق کام کرنے لگتی ہے۔