ایک اہم سروے سے معلوم ہوا ہے کہ کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کی بدولت ڈپریشن اور اینزائٹی کم کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کے تحقیقی جرنل میں تازہ اشاعت کے مطابق دنیا بھر میں ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ معالجے کی تحریک چل پڑی ہے۔ اس ضمن میں اسمارٹ فون اور کمپیوٹر پروگرام بہت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ان ایپس کی بدولت متاثرہ مردوزن ویڈیو دیکھتے ہیں، مضامین پڑھنے اور ڈاکٹروں کی رائے سنتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اسباق اور ماڈیولز سے مدد لیتے ہیں۔ دور بیٹھے ڈاکٹر مریض کی دماغی صحت کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ زیادہ ضرورت کے تحت اصل ماہر ویڈیو پر آکر مریض سے بات چیت بھی کرتا ہے۔
اس سروے میں سائنسدانوں نے 83 مطالعات کا جائزہ لیا جن میں دماغی صحت اور ریموٹ علاج پر بحث کی گئی تھی۔ ان میں سے بعض مطالعے اور سروے 1990ء کے بھی ہیں جن میں مجموعی طور پر 15000 مریضوں نے حصہ لیا۔ ان میں بالغ افراد کی شرح 80 فیصد اور خواتین کی شرح 70 فیصد تک تھی۔
مجموعی طور پر ڈجیٹل ذرائع سے مریضوں کی یاسیت اور ڈپریشن میں واضح کمی دیکھی گئی۔ اس طرح یہ طریقہ بہت مؤثر ثابت ہوا ہے تاہم ماہرین نے ایپ اور پروگرام کو بہتر بنانے کا مشورہ بھی دیا ہے۔