لندن: برٹش کاؤنٹی ڈیوون میں رہنے والے 79 سالہ ایلن گوسلنگ پر وہاں کی حکومت نے پابندی لگا دی ہے کہ وہ اگلے ایک سال تک بطخیں نہیں پال سکتے۔
گوسلنگ اس فیصلے پر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیکن برطانوی محکمہ صحت کا یہ فیصلہ نہ صرف ان کی بلکہ ان کے اہلِ خانہ اور آس پاس رہنے والوں کی صحت کےلیے بھی ضروری تھا۔
تفصیلات کے مطابق، کرسمس سے چند روز قبل گوسلنگ کو شدید زکام ہوگیا تھا اور وہ بیمار ہوگئے تھے۔ مقامی طبّی ادارے کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ برڈ فلو (H5N1) میں مبتلا ہیں جو ماضی میں بھی انسانی وباؤں کا باعث بن چکا ہے۔
جب تفتیش کا دائرہ بڑھایا گیا تو پتا چلا کہ عمر رسیدہ ایلن گوسلنگ نے اپنے فارم پر برسوں سے کئی بطخیں پال رکھی تھیں جن کی تعداد پچھلے سال 160 ہوچکی تھی۔ گوسلنگ کو ان ہی میں سے کسی بطخ سے برڈ فلو ہوا تھا۔
فوری حفاظتی اقدامات کے تحت یہ تمام بطخیں ہلاک کرکے وہاں سے ہٹا دی گئیں اور ساتھ ہی ساتھ اگلے ایک سال تک گوسلنگ کے بطخیں پالنے پر پابندی بھی لگا دی گئی۔
جب گوسلنگ صحت یاب ہوکر گھر واپس آئے اور انہیں یہ خبر سنائی گئی تو وہ بہت اداس ہوگئے۔
’’انہیں ان کے تمام ’دوستوں‘ سے دور کردیا گیا؛ اور اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہا،‘‘ ایلن گوسلنگ کی بہو نے ’ڈیلی میل‘ کے نمائندے کو بتایا۔
گوسلنگ کا ارادہ تھا کہ وہ صحت یاب ہونے کے فوراً بعد مزید بطخیں خرید لائیں گے لیکن پابندی کی یہ خبر ان پر بجلی بن کر گری اور وہ نڈھال ہو کر رہ گئے۔
دوسری جانب برطانیہ میں نئے برڈ فلو کا پہلا مریض ہونے کی بناء پر صحت کے اداروں نے گوسلنگ پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے کیونکہ ایسے افراد ہی کسی وبا کا نقطہ آغاز ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایلن گوسلنگ اب بھی اپنی بطخوں کو یاد کرکے اداس ہوجاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں سے کئی بطخوں کو انہوں نے خود پالا تھا جبکہ کچھ بطخیں بارہ یا تیرہ سال کی بھی تھیں۔
ان کے بیٹے اور بہو نے بتایا کہ بطخیں پالنے کے علاوہ، ایلن گوسلنگ اور تمام اہلِ خانہ پر یہ پابندی بھی ہے ان کے گھر میں اگلے 12 مہینوں تک کوئی بطخ داخل نہ ہونے پائے۔
واضح رہے کہ برڈ فلو ایک ہلاکت خیز بیماری ہے جو پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ ماضی میں کئی بار یہ بیماری وبائی شکل اختیار کرچکی ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں پرندوں کے علاوہ درجنوں انسان بھی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والے انسان بھی لاکھوں میں ہیں۔
برڈ فلو کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے H5N1 قسم سے متاثرہ ہونے والے 50 فیصد لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ بالکل درست ہے کہ ایلن گوسلنگ کو آئندہ ایک سال تک بطخیں پالنے نہ دی جائیں۔ البتہ دوسری جانب عمر رسیدہ مسٹر گوسلنگ کو سمجھانا بھی بے حد مشکل ہے۔