ماہرینِ فلکیات کے مطابق “ملکی وے کہکشاں” کے ایک خاص لیکن نامعلوم مقام سے ہر 18 سے 20 گھنٹے بعد سگنل موصول ہورہا ہے جسے ماہرین نے بہت عجیب اور پراسرار قرار دیا ہے۔
سب سے پہلے آسٹریلیا میں واقع مرکیسن وائڈ فیلڈ ایرے نامی رصدگاہ میں اسے نوٹ کیا گیا ہے۔ یہ دریافت کرٹِن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی طالبعلم ٹائرن ڈوفرٹی نے دریافت کیا ہے ۔ وہ ملکی وے کی تحقیق کررہے تھے کہ انہوں نے 24 گھنٹے میں ایک مقام پر روشنی کے جھماکے محسوس کئے۔
یہ سگنل ریڈیائی دوربین سے نوٹ کئے گئے اور ان میں ایک خاص وقفہ دیکھا گیا ہے۔ اس مقام سے ہر 18 منٹ 18 سیکنڈ بعد سگنل پھوٹ رہے ہیں اور ان سگنلوں کا دورانیہ 30 سے 60 سیکنڈ نوٹ کیا گیا ہے۔
اس کے بعد جامعہ کی پروفیسر نتاشا ہرلے واکر نے اس پر غور کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مقام چار ہزار نوری سال کے فاصلے پر ہے اور ہم نے کبھی بھی خلا کی وسعتوں میں ایسا واقعہ نہیں دیکھا ہے۔
سب سے پہلے جنوری 2018 میں اسے دیکھا گیا اور اگلے ماہ یعنی فروری کے مہینے میں یہ خاموش رہا۔ اس کے بعد مارچ میں دوبارہ اس سے سگنل جاری ہوئے اور مسلسل 30 روز تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔
بہت غور کے بعد ماہرین نے پہلا مفروضہ دیا ہے کہ شاید اس جرمِ فلکی کا مقناطیسی میدان بہت طاقتور ہے۔ عموما ً پلسار اور میگنیٹرز ایسے خواص رکھتےہیں اور اس سے قبل بہت باقاعدگی سے سگنل کی بوچھاڑ کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پلسار کو کائناتی لائٹ ہاؤس بھی کہا جاتا ہے جو باقاعدہ وقفے سے سگنل خارج کرتے ہیں۔
اگرچہ اس کی ابتدائی رپورٹ جاری ہوچکی ہے لیکن فلکیات داں اب بھی اس پر تحقیق کررہے ہیں۔