لندن: برطانوی سانسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2 کروڑ 70 لاکھ افراد پر مبنی ‘دنیا کا سب سے بڑا خاندانی درخت’ تیار کیا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے ’غیرمعمولی‘ تصیلاف کے ساتھ شجرہ نسب تیار کیا اور امید ظاہر کی کہ سائنسدانوں کو نسل انسانی کے ارتقا کے بارے میں مزید معلومات فراہم ہوگی۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ مطالعہ بیماری کی ابتدا کے علاوہ جینیاتی پیش گوئوں کی شناخت کے حوالے سے طبی تحقیق میں بھی مدد کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شجرہ نسب طبی جینیاتی خطوں اور بیماریوں کے درمیان حقیقی تعلق کو ہماری مشترکہ آبائی تاریخ سے پیدا ہونے والے جعلی رابطوں سے الگ کرنے میں خاص طور پر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔