بیجنگ: چین اور ہانگ کانگ میں دنیا کی بہترین اور مہنگی ترین چائے فروخت ہوتی ہے جس کی ایک کلو گرام پتی کی قیمت 184,000 ڈالر ہے جو پاکستانی روپوں میں تین کروڑ 35 لاکھ روپے کے مساوی ہے۔
چینی کمپنی گلاس بیلی نایاب چائے کی فروخت میں مشہور ہے اور شاید یہ دنیا کی سب سے مہنگی چائے بھی پیدا کرتی ہے۔ ان میں ایک چائے کا نام روگائی ہے، دوسری قسم کی پتی چین کی وویائی پہاڑیوں پر اگتی ہے اور اسے چٹان والی چائے (راک ٹی) بھی کہا جاتا ہے تاہم چٹانی چائے کی مزید کچھ اقسام ہیں جن میں ڈا ہونگ پاؤ، روگائی اور شوئی ژیان مشہور ہیں۔
ان میں سب سے مہنگی چائے کا نام ’نائی لین کینگ روگائی‘ ہے جو پہاڑیوں کے دشوار گزار حصوں پر اگتی ہے۔ اس چائے کی 25 گرام پتی کی قیمت 4560 ڈالر اور ایک کلو گرام قیمت 184650 ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ اس چائے کو مخصوص سند یافتہ افراد ہی بناتے ہیں اور ایک کپ 3500 سے 4000 ڈالر تک میں فروخت ہوتا ہے۔
چین میں انتہائی قیمتی چائے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ سال 2002ء میں وایو پہاڑیوں کی ایک چائے کی 20 گرام مقدار جو کبھی چینی بادشاہ کے لیے مخصوص کی گئی تھی وہ 28 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔ اسی طرح 2009ء میں ایک قسم کی نایاب سبز چائے کی 100 گرام مقدار 31000 ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔
اسی طرح دسمبر 2021ء میں ہانگ کانگ کے نیلام گھر سودبے میں 330 گرام چائے 72 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔ ماہرین کے مطابق کہیں چائے کے پتے نایاب ہیں تو کسی پودے کی جڑ لازمی ہوتی ہے اور کہیں چائے قدرتی ( وائلڈ ) حالت میں دور دراز مقامات سے لائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کی مہنگی ترین چائے کی پتیوں میں شمار ہوتی ہیں۔