زمبابوے: اس سال کے آغاز پر تین یا چار مگرمچھوں کے ہولناک حملے کا شکار ہونے والے زمبابوے کے باشندوں کو کئی ماہ بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے لیکن اب بھی انہیں چلنے میں بہت دشواری کا سامنا ہے۔
واقعہ اس سال جنوری کے وسط میں پیش آیا جب الیگزینڈر شمیزے نے زمبابوے کے ایک تالاب میں سرخ کیچووں کی تلاش شروع کی۔ ان کیچووں سے وہ مچھلیاں شکار کرنا چاہتے تھے۔ جب جیسے ہی وہ کائی بھرے تالاب میں اترے ، گدلے پانی کے مگرمچھوں نے ان پر دوطرفہ حملہ کردیا۔ ایک نے الیگزینڈر کا بایاں ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی تو دوسرے مگرمچھ نے ان کا دائیں ہاتھ پر کاٹ لیا۔
اتنے میں تیسرے مگرمچھ نے ان کے سیدھے بازو کو گرفت کرکے اسے پانی میں لے جانے کی کوشش کی ہے۔ اس موقع پر انہیں خیال آیا کہ اگر مزاحمت کی تو بازو ٹوٹ سکتا ہے۔ اسی لیے انہوں نے زور نہیں لگایا اور خود کو اسی سمت جانے دیا جہاں خونی عفریت انہیں لے جانا چاہتا تھا۔
مگرمچھ اسے بل دیتے رہے تو ایک اور مگرمچھ نے اس کی پنڈلی پر دانت گاڑدیئے۔ اب انہیں موت یقینی دکھائی دے رہی تھی اور انہوں نے خود کو لڑنے کے لیے تیار کیا۔ اس کے بعد الیگزینڈر میں گویا قوت لوٹ آئی۔
ایک مگرمچھ نے جیسے ہی منہ کھولا الیگزینڈر نے اس کے منہ پر مکا رسید کرکے اسے دور دھکیلنے کی کوشش کی۔ اس سے بہت سا پانی مگرمچھ کے منہ میں چلا گیا۔ اس دوران اس کے دوست اور قریبی لوگ بھی سامنے آگئے اور انہوں نے پتھر پھینک کے انہیں بھگانے کی کوشش شروع کردی۔
اس وقت الیگزینڈر بہت مجروح ہوچکا تھا لیکن تیر کر کنارے تک پہنچا جسے کریبا ضلع کے ایک ہسپتال تک لے جایا گیا۔ لیکن اس کے زخم اتنے گہرے تھے کہ انہیں بھرنے میں بہت وقت لگا۔ ان تین ماہ میں وہ جراحی کے کئی عمل سے گزرے۔ بالخصوص ایڑھی کا گوشت بحال کیا گیا۔ بازو پر دھاتی پلیٹیں بھی لگائی گئیں۔
تاہم وہ اب بھی کام کرنے سے قاصر ہیں۔