جاپان میں تربوز کی قدر و مالیت

ٹوکیو: دنیا بھر میں تربوز کی لگ بھگ 1200 اقسام ہیں اور ان میں سب سے مہنگا ترین تربوز جاپان میں پایا جاتا ہے جسے ڈینسیوک تربوز کہا جاتا ہے۔

وجہ یہ ہے کہ جاپان میں بعض اشیا کو امرا کی مرغوب غذا کا درجہ حاصل ہے جن میں وھیل کا گوشت، سوشی اور دیگر اقسام کے پھل انتہائی مہنگے ہیں اور ہر غذا ایک نیا ریکارڈ بناتی ہے۔ ان میں ڈینسیوک تربوز بھی شامل ہے جس کی قیمت 5 سے 6 ہزار ڈالر تک ہوسکتی ہے۔

اس کے نایاب ہونے کی کئی وجوہ ہیں۔ اول یہ بالکل گول اور سیاہ ہوتا ہے۔ اندر سے گودا قدرے سرخ اور مزیدار ہوتا ہے۔ یہ تربوز جتنا میٹھا ہوگا اس کی قیمت بھی اتنی ہی ہوگی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ بہت کم تعداد میں پیدا ہوتا ہے اور مشکل سے ایک سال میں 100 پھل ہی اگائے جاتے ہیں جو اسے دنیا کا نایاب ترین تربوز بناتے ہیں۔

 

پوری دنیا میں یہ جاپان کے ایک چھوٹے سے جزیرے ہوکائیڈو میں کاشت کیا جاتا ہے۔ اسے بہت احتیاط سے پیک کرکے مرکزی بازار میں پہنچایا جاتا ہے اور وہاں اس کی بولی لگائی جاتی ہے۔ سینکڑوں ڈالر سے شروع ہونے والی بولی ہزاروں ڈالر تک جاپہنچتی ہے۔

تاریخ میں مہنگا ترین تربوز 2019 میں نیلام ہوا تھا جس کے ایک شوقین گاہک نے 6000 ہزار ڈالر ادا کئے تھے جو پاکستانی روپوں میں 11 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ تاہم اگلے دوبرس وبا کی وجہ سے باقاعدہ بولیاں نہ لگ سکیں۔ لیکن اب بھی یہ دنیا کے مہنگے ترین تربوز میں شامل ہے۔

ڈینسیوک تربوز کا بیرونی چھلکا جتنا سیاہ ہوگا وہ اندر سے اتنا ہی میٹھا ہوتا ہے اس کے علاوہ اس کے وزن اور ٹھوس ہونے کو بھی میٹھا ہونے کا ایک ثبوت مانا جاتا ہے اور اسی بنا پر بڑھ چڑھ کر بولیاں لگائی جاتی ہیں۔ ورنہ بعض تربوز چند سو ڈالر تک ہی پہنچ پاتے ہیں اور کچھ غیرمعمولی طور پر ہزاروں ڈالر میں نیلام ہوجاتے ہیں۔

جاپانی ان پھلوں کو بطور تحفہ بھی دیتے ہیں جسےمحبت کا ایک خاص طریقہ بھی کہا جاتا ہے۔ عام حالات میں ایک ڈینسیوک تربوز 200 سے 300 ڈالر میں فروخت ہوسکتا  ہے۔ لیکن تمام تربوز کے ساتھ ایک سند ہوتی ہے جس میں اس کے اصل ہونے کا ثبوت، وزن، کاشت کی جگہ اور دیگر تفصیلات درج ہوتی ہیں۔