یہ غیرمعمولی کائناتی تماشہ چلی میں ڈارک انرجی دوربین پر لگے حساس کیمرے نے عکسبند کیا ہے جس کی تفصیل کو زوم کرکے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یوں اس شاندارمنظر کی جزیات کو قریب سے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر میں دو بڑی کہکشاؤں این جی سی 1512 اوراین جی سی 1510 کو ایک دوسرے سے ملتے یا ٹکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایسی تصاویر ہمیشہ ہی نایاب رہی ہیں کیونکہ کہکشاؤں کے ادغام کو اب تک سمجھا نہیں گیا ہے۔ لیکن خیال ہے کہ اس سے مزید بڑی کہکشائیں بنتی ہیں اور ساتھ ہی نت نئے ستارے وجود میں آتے ہیں اور یوں کائنات کا دامن پھیلتا رہتا ہے۔ چلی میں واقع وکٹربلانکو کی چار میٹر قطرپر نصب ڈارک انرجی کیمرے (ڈی کیم) سے یہ تصویراتاری گئی ہے۔
یہ دونوں کہکشائیں زمین سے 4 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے جس میں بڑی کہکشاں مرغولے(اسپائرل) شکل کی ہے جبکہ دوسری چھوٹی کہکشاں اس کی جانب لپک رہی ہے۔ واضح رہے کہ دونوں کہکشائیں صرف جنوبی نصف کرے سے ہی دیکھی جاسکتی ہیں۔
لیکن یاد رہے کہ ہم اس واقعے کی بہت پرانی تصویر دیکھ رہے ہیں اور خیال ہے کہ دونوں کا تصادم 40 کروڑ سال پہلے شروع ہوا ہوگا اور کوئی نہیں جانتا کہ آج وہاں کا منظر کیسا ہوسکتا ہے۔ تصویر کے دائیں جانب بڑی کہکشاں کا بازو چھوٹی کہکشاں کو اپنے قریب کھینچ رہا ہے۔ پھر دونوں اجرام کے درمیان لاتعداد ستاروں کی سفید دھواں دار لکیریں بھی موجود ہیں۔ یوں دونوں کہکشاؤں کے درمیان رابطہ پیدا ہوچکا ہے۔
فلکیات داں کہتے ہیں کہ خود ہماری ملکی وے کہکشاں بھی دو یا اس سے زائد کہکشاؤں کے ٹکرانے یا ملنے سے بنی ہے۔ اس کی ایک جھلک اس تصویر میں بھی دیکھی جاسکتی ہے جس میں این جی سی 1512 ستاروں کی دھند جیسی شکل نمایاں ہے اور مادہ بھی نمایاں ہے۔
خیال ہے کہ ہمارے کہکشاں جو ساڑھے تیرہ ارب سال پرانی ہے کوئی نو ارب سال قبل گایا اینسلیڈس سوسیج نامی کہکشاں کے ٹکراؤ سے بنی تھی۔ خیال ہے کہ ریکارڈ پر یہ سب سے بڑا کائناتی تصادم بھی ہے۔