اسلام آباد کے بعد اب لاہور میں بھی گولڈن مین کے چرچے ہونے لگے، شاہی قلعہ فوڈ اسٹریٹ میں آنے والے سیاح گولڈن مین کے ساتھ سیلفیاں بناتے، اس کی اداکاری کی داد دیتے اور اس کی مدد بھی کرتے ہیں۔
گریجویٹ نوجوان نوکری نہ ملنے کی وجہ سے اپنے دکھ درد اور مجبوریوں کو سنہرے رنگوں میں چھپاکر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گولڈن مین نے بتایا وہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں کنٹریکٹ پربھرتی ہوا تھا تاہم کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد اس سمیت سیکڑوں ملازمین کو فارغ کردیا گیا۔ اس کے بعد اس نے برگرکا ٹھیہ لگایا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے وہ کام بھی نہ چل سکا جس کی وجہ سے اس کے معاشی حالات بہت خراب ہوگئے تھے پھرذہن میں گولڈن مین بننے کا خیال آیا۔
اس نوجوان نے بتایا کہ اس سے پہلے اسلام آباد میں ایک نوجوان گولڈن مین بن کرشہریوں کو تفریح مہیا کرتا ہے تو اس نے بھی لاہورمیں یہ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
گولڈن مین کا کہنا ہے کہ وہ بھیک نہیں مانگتا، مختلف ممالک میں ایسے آرٹسٹ اپنے قریب کیش بکس رکھتے ہیں دیکھنے والے اس آرٹسٹ کی پرفارمنس دیکھ کراپنی خوشی سے کچھ نہ کچھ انعام دے دیتے ہیں، اس نے کوئی کیش بکس بھی نہیں رکھا ہے تاہم جولوگ سیلفی بناتے ہیں وہ اپنی خوشی سے کچھ نہ کچھ انعام دے جاتے ہیں۔
فوڈ اسٹریٹ میں گولڈن مین کے ساتھ سیلفیاں بنانے والے ایک شہری محمدرضوان نے کہا انہوں نے کئی ممالک میں ایسے آرٹسٹ دیکھے تھے لیکن انہیں خوشی ہے کہ پاکستان میں ایسا ٹیلنٹ موجود ہے، کئی گھنٹے اس حلیے میں رہنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
محمدرضوان نے کہا کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے اوربھیک مانگنے کی بجائے یہ بہتر ہے کہ آپ اپنے ہنرمندی دکھا کر لوگوں سے داد وصول کریں۔