اپنی پسند کی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے انٹرنس ٹیسٹ میں ایک بار ناکامی کے بعد ایک فرد کتنے عرصے تک کوشش کرسکتا ہے ؟
اب آپ کا جواب جو بھی ہو مگر 55 سالہ لیانگ شائی کے لیے اپنی پسندیدہ یونیورسٹی میں داخلے کے لیے جتنے سال سے کوشش کررہے ہیں وہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیانگ شائی سیچوان یونیورسٹی میں داخلے کے لیے40 برسوں میں 26 ویں بار انٹرنس ٹیسٹ دے رہے ہیں۔
ویسےتو بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ لیانگ کی 'ناقص یادداشت' ان کے جوان ساتھیوں کے مقابلے میں نصابی کتب کو یاد رکھنے میں رکاو ٹ ہے مگر وہ پرعزم ہیں کہ اس بار وہ انٹرنس ٹیسٹ میں اتنے نمبر ضرور حاصل کرلیں گے کہ انہیں سیچوان یونیورسٹی میں داخلہ مل جائے۔
لیانگ شائی نے سب سے پہلے 1983 میں یونیورسٹی میں داخلے کی کوشش کی تھی اور ناکام رہے تھے۔
اب بھی وہ خود کو جوان ہی قرار دیتے ہیں اور ناقدین کو یقین دلاتے ہیں کہ اس عمر میں بھی تعلیم حاصل کرنے پر انہیں کوئی مسئلہ نہیں۔
انہوں نے چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو کی ایک پوسٹ میں کہا 'میں تو ابھی صرف 55 سال کا جوان ہوں، مجھےاب تک تاریخ اور جغرافیہ کی تعلیم میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا'۔
چین میں ہر سال گاؤکاؤ ایگزم یا اعلیٰ امتحان ہوتا ہے جس میں کامیابی کے بعد ہی طالبعلموں کو یونیورسٹی میں داخلہ ملتا ہے اور اس ٹیسٹ کو بہت زیادہ مشکل قرار دیا جاتا ہے۔
1983 میں پہلی ناکامی کے بعد لیانگ روزگار اور 25 سال سے کم عمر اور غیر شادی شدہ ہونے کی پالیسی کے باعث 14 بار امتحان دینے سے قاصر رہے تھے ، یہ پالیسی 2001 میں ختم کردی گئی تھی۔
جون 2021 میں لیانگ نے اپنے 25 ویں انٹرنس ٹیسٹ میں 750 میں سے 403 نمبر حاصل کیے مگر سیچوان یونیورسٹی میں داخلے کے لیے کم از کم 521 نمبر درکار ہوتے ہیں۔
ناکامی کے باوجود لیانگ کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی اور انہوں نے 2022 کے امتحانات کی تیاری شروع کردی تھی ۔
انہوں نے کہا 'میں اس وقت تک یہ ٹیسٹ دیتا رہوں گا جب تک میرا خواب تعبیر نہیں پا جاتا'۔
ویسے آغاز میں کئی سال تک وہ سائنس کے مضامین میں ناکام ہو رہے تھے جس کے بعد انہوں نے آرٹ اور ہیومین سائنس کے شعبے کا طالبعلم بننے کا فیصلہ کیا، کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ اس کے ٹیسٹ کی تیاری زیادہ آسان ہے۔
ویسے جہاں تک روزگار کی بات ہے تو اب لیانگ شائی ایک تعمیراتی سامان تیار کرنے والی کمپنی کے مالک ہیں اور صوبہ سیچوان کے صدر مقام چنگڈو میں مقیم ہیں۔