تقسیم ہند کے دوران بچھڑنے والی ممتاز بی بی 75 برس بعد اپنے بھائیوں سے مل گئیں 

 لاہور:بھارت کے دو لخت ہونے کے دوران تشدد اور ہنگامہ آرائی کے سبب اپنے خاندان سے بچھڑ جانے والی خاتون کرتار پور پر اپنے سکھ بھائیوں سے مل گئیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تقسیم کے وقت ممتاز بی بی ایک شیرخوار بچی تھیں جو اپنی والدہ کی لاش کے قریب ملی تھیں، ان کی والدہ کو مقامی پْرتشدد ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

ممتاز بی بی کو اقبال اور ان کی اہلیہ اللہ رکھی نے گود لیا اور انہیں بیٹی کی طرح اس کی پرورش کی، جوڑے نے ان کا نام ممتاز بی بی رکھا تھا،تقسیم کے بعد اقبال نے شیخوپورہ ضلع کے گاؤں واریکا تیان میں رہائش اختیار کی۔

اقبال اور ان کی اہلیہ نے ممتاز کو اس کے بعد علم نہیں ہونے دیا تھا کہ وہ ان کی اولاد نہیں ہے، دو سال قبل اقبال کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی تب اس نے ممتاز کو بتایا کہ وہ ان کی سگی بیٹی نہیں ہے اور ان کا حقیقی خاندان سکھ ہے۔

اقبال کے انتقال کے بعد ممتاز اور ان کے بیٹے نے سوشل میڈیا پر ان کے خاندان کی تلاش شروع کی، انہیں معلوم ہوا کہ ممتاز کے حقیقی والد کا گاؤں بھارتی پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں ہے، جس کا نام (سدرانہ) ہے،جہاں وہ زبردستی اپنا آبائی گھر چھوڑنے کے بعد مجبوراً منتقل ہوئے تھے۔

 تاہم دونوں خاندانوں کا ملاپ سوشل میڈیا کے ذریعے عمل میں آیا،ممتاز کے بھائی سردار گرومیت سنگھ، سردار نریندرا سنگھ اور سردار امریندر سنگھ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گردوارہ دربار صاحب کرتار پور پہنچے تھے۔

ممتاز بی بی بھی اپنے خاندان کے دیگر اراکین کے ہمراہ دربار پہنچیں اور 75 برس بعد اپنے بچھڑے ہوئے بھائیوں سے ملیں۔