ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے و ذخیرہ کرنے کیلئے اربوں ڈالر کا نیا منصوبہ پیش

امریکا کے محکمہ توانائی نے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کوختم  اور  ذخیرہ کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالرز کا ایک نیا منصوبہ بنایا ہے۔

اس پروگرام میں ملک بھر میں چار ’حب‘ یا مراکز بنائے جائیں گے جو ڈائریکٹ ایئر کیپچر کی ٹیکنالجی پر مبنی ہوں گے، یہ ٹیکنالوجی ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرے گی جو گلوبل وارمنگ کی سب سے بڑی وجہ بھی قرار دی جاتی ہے۔

نصب کیے جانے والے ہر نظام کے متعلق یہ خیال ہے کہ وہ کم از کم 10 لاکھ میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوا سے نکالے گا اور ذخیرہ کرے گا۔ فی الوقت دنیا کی تمام ڈائریکٹ ایئر کیپچر فیسیلیٹیز میں تقریباً 10 ہزار میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالنے کی صلاحیت ہے۔

جمعرات کے روز امریکی محکمہ توانائی کی جانب سے ایک نوٹس فائل کیا گیا جس میں کہا گیا کہ وہ معاشی سال 2022 کے چوتھے سہ ماہی میں ان ’حبز‘ کے متعلق فنڈنگ کا اعلان کریں گے۔ اس موقع پر کمپنیاں منصوبہ بنانے کی بابت فنڈز کے لیے درخواست دے سکیں گی۔

یہ فنڈنگ گزشتہ برس منظور ہونے والے دو جہتی انفرااسٹرکچر قانون سے آئے گی اور اس منصوبے کو 2022 سے 2026 کے درمیان لگایا جائے گا۔ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یہ کوششیں امریکا میں گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کے منصوبے کے تحت کی جارہی ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس دہائی میں ان گیسز کے اخراج میں 2005 کے مقابلے میں کم از کم 50 فی صد کمی کرنے کا عزم کیا تھا۔

یہ حب کن جگہوں پر لگائے جائیں گے فی الحال اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن حکومت پُر امید ہے کہ مختلف منصوبوں کو حبز میں یکجا کر کے وہ منصوبے کی مالی لاگت اور تعمیری دورانیے کو کم کر سکتی ہے۔ خیالی سطح پر مختلف فیسیلیٹیز ایک جیسا انفرااسٹرکچر استعمال کریں گی، جیسے کہ ہوا سے حاصل کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کہیں قریب میں ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال میں آنے والی پائپ لائنیں۔

امریکی حکومت کے منصوبے کے مطابق کم از کم دو حب امریکا کے ایسے علاقوں میں لگائے جائیں جو معاشی مشکلات کے  شکار ہوں اور وہاں کوئلے، تیل یا قدرتی گیس کے اعلیٰ ذخائر موجود ہوں۔

محکمہ توانائی ایسے علاقوں کی تلاش بھی کرے گا جہاں شدید نوعیت کی آلودگی پھیلانے والی دیگر اقسام کی صنعتیں ہوں۔