کیلی فورنیا: آپ کو یہ جان کر حریت ہوگی کہ ہالی ووڈ کی ایک خاتون فنکارہ کو صرف چیخنے اور چلانے کے بدلے انہیں خطیر معاوضہ دیا جاتا۔ ان کی چیخوں کو ڈراؤنی اور سسپنس فلموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایشلے کو چیخنے کی اداکاری نہیں کرنی پڑتی بلکہ یہ ایک قدرتی فن ہے۔ کبھی کبھی وہ دن میں کئی گھنٹوں تک اپنی چیخیں ریکارڈ کراتی ہیں۔
ایشلے پیلڈن کو ’چیختی فنکار‘ کہا جاتا ہے جو حساس مائیکروفون کے سامنے روتی، پکارتی اور چیختی دکھائی دیتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح ایکشن مناظر اسٹنٹ فنکار کی مدد سے فلمائے جاتے ہیں عین اسی طرح آوازوں کے بھی اسٹنٹ صداکار ہوتے ہیں۔
ایشلے کو خطرناک مناظر اور ڈراؤنی فلموں میں ہولناک واقعات کے صوتی ردِ عمل ظاہر کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے۔ وہ سامنے چلتے ہوئے منظر کو دیکھ کر مختلف تاثرات کے ساتھ تیز آوازیں اور چیخیں بلند کرتی ہیں۔ پھر اس ریکارڈ شدہ چیخ و پکار کو فلم میں بڑی مہارت سے شامل کیا جاتا ہے اور پردہ سیمیں پر وہ فلمی صورتحال کو حقیقت سے قریب تر دکھاتی ہے۔
’ میں ایک اسٹنٹ کی طرح کام کرتی ہوں جو اپنی صوتی حدود سے آگے ہوکر چیختی ہوں، یہاں تک کہ صوتی تار جھجھنا اٹھتے ہیں۔ اس طرح چیخنے سے آواز کو عارضی یا مستقل طور پر نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ آواز میں معمولی تبدیلی بھی چیخ کا انداز بدل سکتی ہے،‘ ایشلے نے اخباری نمائیندوں کو بتایا۔
ابتدائی عمر میں ہی وہ چیخنے لگی تھیں اور سات برس کی عمر میں انہوں نے چائلڈ آف اینگر نامی فلم میں ایک بچی کا کردار ادا کیا جو کئی نفسیاتی عوارض کی بنا پر زیادہ تر وقت چیختی اور چلاتی رہتی ہے۔ اسی فلم کے بعد انہیں شہرت ملی اور ایشلے کو احساس ہوا کہ وہ چیخنے چلانے کو بھی اپنا ذریعہ معاش بناسکتی ہے۔
پھر 20 سال کی عمر تک وہ 40 فلموں، ڈراموں اور ٹی وی سیریئلز کے لیے گلا پھاڑ کر چیخ چکی تھیں اور مشہور صداکار قرار پائیں۔ اس کے علاوہ بھی وہ بچپن میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر چیخ پڑتی تھیں۔
جب فلم کی وائس ڈبنگ ہوتی ہے تو بہت سے اداکار وقت نہیں نکال پاتے اور کچھ اس درجے کی آواز ہی نہیں رکھتے کہ کھل کر چیخ سکیں۔ بس اسی موقع پر ایشلے کو بلایا جاتا ہے اور اس کے بدلے معقول معاوضہ دیا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایشلے کو چیخنے کی اداکاری نہیں کرنی پڑتی بلکہ یہ ایک قدرتی فن ہے۔ کبھی کبھی وہ دن میں کئی گھنٹوں تک اپنی چیخیں ریکارڈ کراتی ہیں۔