جاپان میں رفوگری کی اہمیت برقرار

ٹوکیو: جاپان میں قیمتی لیکن پھٹ جانے والے کپڑوں کو رفو کرنے کا علم بہت پرانا ہے جسے ’کاکیٹسوگی‘ کہا جاتا ہے، اس کے نتائج اتنے حیرت انگیز ہوتے ہیں کہ کسی ماہر کی آنکھ بھی انہیں نہیں دیکھ سکتی یہاں تک کہ کپڑا بالکل نیا جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اگرچہ تیزرفتار دور میں رفوگروں کی اہمیت کم ہوچکی ہے لیکن جاپان میں باریک سوئی اور دھاگے سے قیمتی کپڑوں میں سوراخ بھرنے والے ماہرین اب بھی موجودی ہے جو نسل درنسل یہ کام کررہے ہیں۔ دوسری جانب جاپانی اپنی روایات سے جڑے رہتے ہیں اور یوں وہ پرانے قیمتی اور یادگار کپڑوں یا لباس کو بہترین حالت میں رکھنا چاہتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ’کاکیٹسوگی‘ کا ہنر آج بھی زندہ ہے۔

جاپان میں ایک درزی تاکاؤ ماتسوموتو اس کے ماہر ہیں جو گزشتہ 55 برس سے یہی کام کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ باپ اور بیٹی کی ایک ٹیم بھی بہت مشہور ہے جو اس فن میں عالمگیر شہرت رکھتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں خود کپڑے سے ہی اس کے دھاگے اور ریشے نکالے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ایسیٹون کے محلول میں ڈال کر اس سے اضافی ریشہ ختم کیا جاتا ہے اور دھاگے کو سیدھا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کپڑے کے ڈیزائن میں جس رنگ کا دھاگہ ہوتا ہے وہیں اس رنگ کا دھاگہ احتیاط سے لگایا جاتا ہے۔ آخر میں سوراخ کا پھٹے کپڑے کا گمان تک نہیں ہوتا اور پوشاک بالک اصل جیسی دکھائی دیتی ہے۔

لیکن ڈیزائن کے لحاظ سے دھاگے کو مختلف سمتوں میں لایا جاتا ہے اور کپڑے کے دونوں اطراف سے رفو کا عمل انجام دیا جاتا ہے۔ سینے کا عمل مکمل کرنے کے بعد اس رفو کو گوند نما محلول ڈال کر سخت اور پائیدار بنادیا جاتا ہے۔

ٹوکیو میں ایک کمپنی میں ’کاکیٹسوگی‘ کے سب سے زیادہ ماہر ہیں جو انتہائی مشکل سوراخوں کو ٹھیک کرتے ہیں لیکن یہ بہت ہی مہنگا عمل بھی ہے۔ کپڑے میں نصف سینٹی میٹر سوراخ رفو کرنے کی قیمت 136 ڈالر ( پاکستانی 30 ہزار روپے) اور اس سے بڑے سوراخ کو بھرنے کے لیے 362 ڈالر تک وصول کئے جاتے ہیں۔

’کاکیٹسوگی‘ کے استاد میوزیم میں رکھے کپڑوں اور دیگر قیمتی لباس کی مرمت کرتے ہیں اور یہ فن اب بھی زندہ ہے۔