بولیویا: مادرِ ارض (مدر ارتھ) نامی ایک تہوار میں شریک نوجوان 'جسےدیوی دیوتاؤں کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ محفوظ رہا' کی آپ بیتی ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
میڈیا زرائع کے مطابق 30 سالہ خوفزدہ وکٹروہیوگو مائکا الوریز نے بتایا کہ ایک تہوار کی رات وہ شراب نوشی کی وجہ سے نیم مدہوش تھا کہ اسے ایک تابوت میں بند کرکے اصل مقام سے 50 میل دور پہنچایا گیا جہاں وہ رفع حاجت کے لیے جاگا تو خود کو ایک تابوت میں بند پایا۔
وکٹر کو بولیویا کے ایل آلٹو کے علاقے میں بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی گئی تھی۔ وہ مادر ارض میلے میں شریک تھا۔ یہاں تواہم پرست قدیم باشندے بھی آتے ہیںجو مٹھائی سے لے کر بکری کے جانور تک سب کو دیوی اور دیوتاؤں پرقربان کرتے ہیں۔
یہ سلسلہ قدیم عرصے سے جاری ہے اور ایک زمانے میں اس سے انسانی قربانیاں بھی وابستہ رہی ہیں۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ قدیم باشندے آج بھی انسانوں کو اگست کے مہینے میں دفناتے ہیں کیونکہ اس ماہ دھرتی اپنا منہ کھولتی ہے اور بھینٹ مانگتی ہے۔
وکٹر نے بتایا کہ رات کے وقت اس نے بہت شراب پی اور رقص کیا، اس کے بعد وہ مدہوش ہوگیا اور جب آنکھ کھلی تو وہ مٹی اور سیمنٹ میں لتھڑا ہوا تھا۔ پھر اسے محسوس ہوا کہ وہ ایک تابوت میں ہے اور ہلنے سے قاصر ہے۔
وکٹر نے ہمت کرکے اوپر لگا شیشہ توڑ دیا اور اس کے بعد مٹی اور شیشے کے مزید ٹکڑے اندر آنے گلے۔ تاہم وہ پولیس کے پاس پہنچا جہاں افسران نے اس پر یقین کرنے سے انکار کردیا۔ پولیس نے اس پر مے نوشی کا الزام عائد کردیا۔
اس رسم کو مقامی زبان میں سولو کہتے ہیں جس میں پاچاماما نامی دیوی کو زمین کے عطیات لوٹائے جاتے ہیں اور جانور سمیت کئی اشیا کی قربانی دی جاتی ہے۔ یہ رسم آج بھی بولیویا میں عام ہے۔