لندن: ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے بالغان میں کان بجنے، سرسراہٹ یا سیٹی بجنے کی مستقل کیفیت بڑھتی جارہی ہے اور اب کم سے کم 14 فیصد عالمی آبادی اس کی شکار ہے۔
اس مرض کا طبی نام ’’ٹنیٹس (Tinnitus)‘‘ ہے اور خیال ہے کہ دنیا بھر میں 74 ہزار افراد اس کے شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیقی جائزہ یورپی ماہرین نے پیش کیا ہے جس میں میٹا اسٹڈیز، سروے اور دیگر تحقیق شامل ہے۔
کسی بیرونی آواز کی عدم موجودگی میں کانوں میں تکلیف دہ سرسراہٹ یا سیٹی کی آواز کو ٹنیٹس کہا جاتا ہے جسے کسی مرض کی بجائے طبی کیفیت کے تحت بیان کیا جاتا ہے۔ ان کی وجہ میں آوازسے حساسیت، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ممکنہ طور پر کان بجنے کی آواز بھی شامل ہیں۔
پوری تحقیق میں کل 40 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا جس میں اس کیفیت کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ پھر اس بنا پر بچوں اور بڑوں میں اس کیفیت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ 14 سے 15 فیصد عالمی آبادی اس کیفیت کی شکار ہوسکتی ہے تاہم اس میں مستقل مریض اور کبھی کبھار اس تجربے سے گزرنے والے افراد شامل ہیں۔
اندازہ ہے کہ 14 فیصد بالغان اور 13 فیصد سے کچھ زائد بچے پوری دنیا میں اس تجربے سے گزر رہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ مریض جنوبی امریکا سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ افریقا میں بھی اس کے مریض پائے جاتے ہیں لیکن یاد رہے کہ سخت قسم کی ٹنیٹس کے شکار افراد کی تعداد صرف دو اعشاریہ تین فیصد تک ہے۔
ماہرین نے اتنا ضرور کہا ہے کہ کان بجنے کی مستقل کیفیت سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ سائنس دانوں نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں مناسب اقدامات اٹھائے۔