ویانا، آسٹریا: دنیا بھر میں آبادی کی ایک بڑی تعداد جوڑوں کے شدید درد یا گٹھیا (ریومیٹائڈ آرتھرائٹس) میں متبلا ہے اور اب ایک بالکل نئی دوا سے اس کے مریض جلد ہی فیض یاب ہوسکتے ہیں۔ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق کے مطابق یہ نئی تھراپی مونوکلونل اینٹی باڈی پر مبنی ہے جو تیسرے مرحلے (فیز تھری کلینکل ٹرائل) میں پہنچ چکی ہے۔ بہت امکان ہے کہ ایک برس میں یہ عام دستیاب ہوگی۔
اگرچہ اینٹی باڈی تھراپی اس سے پہلے بھی استعمال ہوتی رہی ہیں جن میں ٹیومر نیکروسس فیکٹر( ٹی این ایف) مالیکیول کی سگنلنگ کو روکا جاتا ہے۔ اس نئی مونوکلونل اینٹی باڈی دوا ’اولوکیزیومیب‘ ہے جو قدرے مختلف ہے۔ وجہ یہ ہے کہ گٹھیا کے 25 فیصد مریض ایسے ہیں جن پر مونوکلونل اینٹی باڈی کا طریقہ علاج کام نہیں کرتا اور مریض کو کوئی افاقہ نہیں ہوتا۔اس تناظر میں ’اولوکیزیومیب‘ ہے جو ٹی این ایف کی بجائے مختلف امنیاتی سالمات کو نشانہ بناتی ہے جن میں انٹرلیوکن 6 سرِفہرست ہے۔ یہ بھی گٹھیا کی تکلیف اور جلن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس نئی دوا کو لگ بھگ 1648 مریضوں پر آزمایا گیا جو گٹھیا کے شکار تھے اور ان پر مشہور دوائیں بھی بے اثروبے کار تھیں۔ مریضوں کو چار گروہوں میں بانٹ کر انہیں ’اولوکیزیومیب‘ اور دیگر دوائیں دی گئیں تو یہ دوا سب سے مؤثر ثابت ہوئی اور تمام ادویہ سے بہتر ثابت ہوئی۔ ان میں وہ مریض بھی شامل ہیں جو روایتی ادویہ سے ٹھیک نہیں ہورہے تھے۔ اس طرح اب وہ مریض بھی شفا حاصل کرسکیں گے جو بہترین دواؤں سے بھی ٹھیک نہیں ہوپارہے تھے۔ یہ دوا یونیورسٹی ہاسپٹل ویانا نے تیار کی ہے اور اس کامیابی کے بعد دوا کی عام منظوری کی درخواست دے دی گئی ہے۔