سعودی عرب میں بھی شہریوں نے ہالووین منایا

ریاض: دنیا بھر کی طرح اس سال سعودی عرب میں بھی ایک مخصوص مقام پر شہریوں نے ہالووین منایا۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں ڈراؤنے موسم کی تقریبات کا آغاز ہوگیا۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں بھی “ہالووین ویک اینڈ” منایا گیا۔ اس ایونٹ کے دوران بلیوارڈ کے پنڈال کو ملبوسات پارٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔

ایونٹ میں بھرپور شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے بھوتوں، چڑیلوں اور ڈراؤنے ملبوسات پہن کر آنے والے مہمانوں کو بلیوارڈ میں مفت داخلہ دیا گیا۔ تقریب کو خوفناک روپ میں ڈھالنے کے لیے سعودیوں اور رہائشیوں کے تخلیقی ڈیزائنوں کی نمائش کے لیے وقف کردیا گیا تھا۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد تفریح، سنسنی اور جوش سے بھرا ہوا ماحول بنانا تھا جس میں شرکاء نے مختلف کرداروں کے ملبوسات زیب تن کرکے ان کی کہانیاں بیان کیں۔

ایونٹ میں شامل عبدالرحمان نامی نوجوان کا کہنا تھا کہ اس نے شمالی امریکا کی افسانوی مخلوق وینڈیگو کا لباس نمائش کے لیے رکھا جو لوک داستانوں کی انسانی گوشت کھانے والی بدکردار روح ہے۔ یہ کردار لالچ اور بھوک کا استعارہ ہے۔

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے عبد الرحمان نے مزید کہا کہ یہ سچ میں ایک زبردست جشن ہے اور خوشی کا جذبہ ہے۔ اس کے حرام یا حلال ہونے کے حوالے سے میں زیادہ نہیں جانتا لیکن بس اسے تفریح ​​کے لیے مناتے ہیں اور کچھ نہیں۔

اسی طرح عبد العزیز بن خالد نے مغربی فلمیں اور زومبییز گور پر مشتمل بوسیدہ چرواہے کا لباس پہنا ہوا تھا جس پر لکھا تھا محتاط رہو یہ ایک زومبی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے میری پسندیدہ فلموں کے کردار کو اجاگر کیا ہے۔

ایک اور شخص خالد الحاربی کا عرب نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے۔ میں یہاں صرف لطف اندوز ہونے اور تفریح کی غرض سے آیا ہوں۔ میرے اہل خانہ ساتھ ہیں جو خون آلود ڈاکٹر، نرس اور کنسلٹنٹ کے لباس میں ملبوس تھے۔

خیال رہے کہ خلیجی ممالک میں ہالووین کو طویل عرصے سے روک دیا گیا تھا تاہم سعودی عرب میں ہونے والی اس تقریب کے شرکاء نے اس موقع کو بے ضرر تفریح ​​کی ایک شکل قرار دیا۔

سعودی تاریخ میں پہلی بار ہونے والی یہ تقریب آتش بازی، بہترین ساؤنڈ ایفیکٹس اور ڈراونے سجاوٹ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔