ازدواجی مسائل بھی امراض قلب میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، طبی تحقیق

شریک حیات سے اچھا تعلق صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے مگر عدم اطمینان جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، خاص طور پر ہارٹ اٹیک کے مریضوں کے لیے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یالے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ شریک حیات سے تعلق اچھا ہو تو ہارٹ اٹیک کے بعد صحت کی بحالی کا عمل تیزرفتار ہوجاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں شریک حیات سے خراب تعلق دوبارہ اسپتال پہنچنے یا سینے میں تکلیف کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کی دل کی صحت کے لیے شریک حیات سے خراب تعلق زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ مالی اور روزگار کے تناؤ کے ساتھ ساتھ ازدواجی مسائل بھی امراض قلب کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا کہ نفسیاتی اور سماجی تناؤ سے امراض قلب کے مریضوں کی بحالی صحت کا امکان کم ہوتا ہے مگر شریک حیات سے تعلق پر زیادہ کام نہیں ہوا تھا۔

اس نئی تحقیق سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ شادی شدہ ہونا امراض قلب سے لڑنے اور مجموعی طورپر اچھی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 1593 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوچکا تھا۔

تحقیق کے دوران ہر فرد کی جسمانی صحت، ذہنی صحت اور تناؤ کی سطح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ شریک حیات سے خراب تعلق کے نتیجے میں مریضوں کے لیے سینے کی تکلیف کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ گیا، جبکہ 50 فیصد کو دوبارہ اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

اسی طرح شریک حیات سے خراب تعلق کے نتیجے میں جسمانی اور ذہنی صحت میں بھی تنزلی کو دریافت کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں تناؤ امراض قلب سے ریکوری پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔