لندن: فیس بک گروپ میں یوکرینی پناہ گزین خاتون سے گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے چَیٹنگ کرنے والے 28 سالہ برطانوی شہری لیوک ڈکنسن نے 37 سالہ ویرا کلیمووا سے شادی کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل ٹرانسلیٹ نے دو مختلف زبانیں بولنے والوں کے درمیان ایسے پُل کا کردار جس نے پیار کرنے والے جوڑے کو جیون بھر کا ساتھی بنادیا۔
محبت کی اس داستان آغاز تب ہوا جب روس نے یوکرین پر حملہ کردیا۔ دنیا بھر میں یوکرینی عوام کے جنگ زدہ علاقوں سے بحفاظت انخلا کے لیے رضاکار متحرک ہوگئے۔
ایسے میں فیس بک پر ایک گروپ بنایا گیا جس میں دنیا بھر سے لوگ یوکرائنی پناہ گزین سے رابطہ کرسکتے تھے۔ اسی گروپ میں 37 سالہ یوکرینی خاتون اور 28 سالہ برطانوی شخص کے درمیان محبت کی اس کہانی نے جنم لیا۔
جنگ کے آغاز میں ہی 37 سالہ یوکرینی خاتون ویرا کلیمووا کو اپنی 15 سالہ بیٹی کرینہ کے ساتھ آبائی گھر کو چھوڑنا پڑا تھا اور محض چند سامان کے ساتھ وہ بالآخر برطانوی برسٹل بطور تارکین وطن پہنچ گئیں۔
اپنے سفر کے دوران ہی ویرا کلیمووا کی برطانوی شخص سے فیس بک مسنجر پر بات چیت شروع ہوگئی۔ دونوں کو ایک دوسرے کی زبان نہیں آتی تھی اس لیے گوگل ٹرانسلیٹ کے ذریعے ترجمہ کرکے بات چیت کرتے رہے۔
ماں بیٹی 6 اپریل کو برسٹل پہنچے جہاں خاتون نے فوری طور پر انگریزی سیکھنا شروع کر دی تاکہ برطانیہ میں کام کر سکیں۔ اب ان کی لیوک ڈکنسن سے ملاقات بھی ہونے لگی تھی اور پھر دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔
شادی کی تقریب میں مختصر تعداد میں لیوک ڈکنسن کے دوستوں اور یوکرینی خاتون کے پناہ گزین ساتھیوں نے شرکت کی۔ ویرا کلیمووا کی 15 سالہ بیٹی بھی شادی کی تقریب میں موجود تھی۔