اگر آپ چاہتے ہیں کہ جنک فوڈ سے دور رہیں تو اس کے لیے آپ کو ان کے اشتہار بنانے والی کمپنیوں سے نمٹنا ہوگا۔
برطانیہ میں جنک فوڈ کو فروغ دینے میں اشتہارایک ایسی صنعت ہے جس کی مالیت کروڑوں پاؤنڈز ہے، یہ غیر صحت بخش غذاؤں کوپُرکشش بنانے میں اہم کام کر رہی ہے ۔
برسٹل کے صحافی اور سرگرم کارکن جیمز وارڈ جن کا کام بیرونی اشتہارات کو دیکھنا ہے جس میں بل بورڈز اور بس اسٹاپس پرلگے اشتہارات شامل ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ سال 2022 میں بیرونی اشتہارات پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والوں میں کوکا کولا، میک ڈونلڈز، کے ایف سی اورسب وے شامل ہیں۔
اس کے لیئ انہوں نے 195 ملین پاؤنڈ خرچ کیے اورعوامی مقامات کو چربی، نمک اور چینی کے ماڈل اور پلرز سےبھر دیا۔
جیمز کی رپورٹ کے مطابق غیر صحت بخش غذائیں ایک خاموش وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہیں اورعالمی سطح پر ہر سات میں سے ایک بالغ اور آٹھ میں سے ایک بچہ اب الٹرا پروسیسڈ کھانوں کا عادی بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی عادت عالمی سطح پر 14 فیصد بالغوں کو متاثر کرتی ہے ۔
لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے کو اس کے ذرائع یعنی اشتہارات کے حوالے سےحل کیا جائے کیونکہ جنک فوڈ کی جانب ہمارا رحجان ہمارے منہ میں جانے والی چیزوں سے شروع نہیں ہوتا بلکہ اشتہارات کے ذریعے ہمارے دماغ میں پیغام پہنچانے سے شروع ہوتا ہے
لیکن یہاں ایڈورٹائزرز اس بات سے انحراف کرتے ہوئے اس کو صارف کے انتخاب پر ڈال دیتے ہیں، ان کے مطابق جنک فوڈ اشتہارات دراصل صارفین کی مانگ کا جواب دیتے ہیں کیا ہم میں سے کوئی ایسا ہے جوتمباکو نوشی کے صحت کے فوائد کو بیان کرنے والے اشتہارات کی غیر موجودگی کی وجہ سےاپنے لیےانتخاب سے محروم ہوتا ہے؟ کیونکہ تمباکو نوشی کے اشتہارات پر پابندی کی طرح یہ معاشرہ سڑکوں پرہر جگہ جنک فوڈ کے اشتہارات کے بغیربہترہو گا
اس مقصد کے لئے مقامی حکام کے ذریعے اخلاقی اشتہاری پالیسیاں متعارف کروائی جارہی ہیں جو کونسل کی ملکیت والی سائٹوں پر جنک فوڈ کے اشتہارات پر پابندی عائد کرتی ہیں۔