ورلڈمینٹل ہیلتھ ڈے : پاکستان میں3 سے 4 کروڑ ذہنی مریض ہیں

 ذہنی امراض بنیادی طور پر دماغ میں کیمیائی تبدیلیوں اور موروثی اثرات کی و جہ سے پیدا ہو تے ہیں۔ کم علمی،جہالت اور معاشرتی بدنامی کے خوف سے جعلی حکیموں،اطائیوں اور باباؤں کے مزاروں کے چکر لگا تے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 1000سے 1500 ماہر ذہنی امراض موجود ہیں جو کہ 24کڑور کی آبادی کیلئے بہت ہی کم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سرپرست اعلیٰ کراچی نفسیاتی اسپتال ڈاکٹر سید مبین اختر نے منعقدہ سماعت گاہ کلاک ٹاور،ڈی ایچ اے میں عالمی یومِ ذہنی صحت کے حوالے سے منقدہ اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر منتظم اعلیٰ کراچی نفسیاتی اسپتا ل ڈاکٹر عبد الرحمن اورمہمان خصوصی ڈاکٹر اقبال آفریدی، ڈاکٹر اختر فرید صدیقی، ڈاکٹر مہویش اورسید خورشیدہ جاوید بھی موجود تھے۔ 

ڈاکٹر سید مبین اختر نے کہاکہ اگر ذہنی بیماری میں مبتلا ہر شخص کے ذہنی صحت پر توجہ دی جائے اور علاج کرایا جائے تو وہ اپنے گھر اور معا شرے کا کار آمد فرد بن سکتا ہے۔ایک با مقصدزندگی گزارنے کیلئے اچھی جسمانی اور ذہنی صحت لوگوں کیلئے بہت ضروری ہے۔ ہر عمر کے افراد کا بہتر تعلقات کے ساتھ ایک کا میاب اور پر سکون زندگی کیلئے جسمانی،ذہنی اور معا شرتی طور پرتندرست ہو نا بے حد ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ25فیصد آبا دی ذہنی امراض سے متا ثرہے یعنی ہر چار میں سے ایک شخص ذہنی بیمار ہو تا ہے۔ معاشرتی مسائل کا نشا نہ تو سب بنتے ہیں تا ہم زیادہ متا ثر ہو نے والے معمول کے کام انجام نہیں دے سکتے اور بعض اوقات ان کے گھر والے بھی انکی ذہنی کیفیت سے لا علم رہتے ہیں۔ان میں کچھ لوگ خود کشی پر بھی آمادہ ہو جاتے ہیں۔ اس سال عالمی یوم ذہنی صحت کا موضوع ہے”Mental Health is a Universal Human Right”۔ اسطرح پا کستان میں 3سے 4کڑور افراد ذہنی مرض میں مبتلا ہی۔

ڈاکٹر مبین اختر کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 70فیصد کسی بھی معالج کے پاس نہیں جا تے۔ اکثر علاج کے لئے آنے والوں میں ڈپریشن کے 26.2فیصد جنون ویا سیت کے 13فیصد شدید گھبرا ہٹ اور خوف کے5فیصد خیالات کا تسلط اور تکرار عمل کے 4.3فیصد شیزو فرینیا کے 15فیصد اور جنسی نفسیاتی امراض کے 13.1فیصد ہو تے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈمینٹل ہیلتھ ڈے کا قیام 75سال قبل 1948میں ہوا۔جسکے 150سے زائد ممالک میں ممبران موجود ہیں اس کے قیام کا مقصد دنیا کو ذہنی اگا ہی اور اسکے تدارک سے مکمل آگا ہی فرا ہم کر نا ہے ایک اچھا ڈاکٹر صرف بیماری کوٹر یس نہیں کر تا بلکہ وہ انسان کے اندر خود اعتماری اور عزت نفس کو بحال کر نے میں مدد فراہم کر تا ہے۔

ڈاکٹر سید مبین اختر کا کہنا تھا کہ جو لوگ ذہنی بیما ریوں میں فوراً ما ہر نفسیات سے را بطہ کر تے ہیں تووہ بہتری کی طرف آجا تے ہیں لیکن تاخیر کر نے والے گھر والوں اور معا شرے کیلئے بھی پریشانیاں پیدا کر تے ہیں۔ مریض کے گھر والوں کو بھی چا ہیے کہ وہ ڈاکٹروں سے تعاون کر کے مریض کی مکمل کیفیات سے آگاہ اور دوا ئیں وقت پر کھلانے میں ڈاکٹرز کی مدد کریں۔

دنیا بھر میں دماغی امراض کا دن منایا جارہاہے اسی مناسبت سے کراچی میں کراچی نفسیاتی اسپتال نے ایک تقریب کا انعقاد کیاجس میں بڑی تعداد میں دماغی امراض کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پراسپتال کے چیئرمین ڈاکٹرسیدمبین اختر سمیت دیگر  طبی ماہرین وشرکاء نے دماغی امراض کی وجوہات علامتیں پریشن نفسیاتی مسائل میں اضافہ کی وجوہات اور اسکے سدباب پر روشنی ڈالی، ذہنی امراض کے لئےان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ بعد از تقریب کے  مہمان خصوصی نے اعزازی شیلڈ بھی پیش کیں ،تقریب کامیڈیا پارٹنر بلال ایسوسی ایٹس تھا۔