مردوں کیلئے تیار ہونے والی مانع حمل دوا کی انسانی آزمائش شروع

دنیا میں پہلی بار مردوں میں مانع حمل دوا کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے۔

اس دوا کے تجربات چوہوں پر کامیاب رہے تھے اور گزشتہ دنوں انسانوں پر اس کا کلینیکل ٹرائل شروع ہوا۔

اس دوا کو Quotient Sciences نامی کمپنی نے تیار کیا ہے اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 16 مردوں کو کلینیکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا ہے۔

وائے سی ٹی 529 نامی اس دوا پر کئی سال سے کام کیا جا رہا تھا اور اب جاکر انسانوں پر اس کی آزمائش کی جا رہی ہے۔

یہ نان ہارمونل (non hormonal) دوا وٹامن اے کو ہدف بناتی ہے۔

ہمارے جسم میں جاکر وٹامن اے مختلف شکلیں اختیار کرلیتا ہے اور اس پر مبنی retinoic acid نامی ریسیپٹر کے افعال کو یہ دوا بلاک کرتی ہے۔

جسم میں وٹامن اے کی کمی سے اسپرم بننے کا عمل تھم جاتا ہے اور حمل ٹھہرنے کا امکان ختم ہوتا ہے۔

عام طور پر اس طرح کی مانع حمل ادویات ہارمونز پر مشتمل ہوتی ہیں جس سے خواتین میں جسمانی وزن میں اضافے، کیل مہاسوں اور چڑچڑے پن جیسے مضر اثرات دیکھنے میں آتے ہیں۔

اسی وجہ سے وائے سی ٹی 529 کی تیاری میں ہارمونز کا استعمال نہیں کیا گیا۔

چوہوں پر کیے جانے والے تجربات کے دوران دوا کے استعمال سے اسپرمز کی تعداد میں ڈرامائی کمی آئی اور حمل روکنے میں 99 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

نر چوہوں پر ہونے والے تجربات میں یہ دوا محفوظ ثابت ہوئی تھی جبکہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

محققین کو توقع ہے کہ انسانوں پر بھی یہ دوا مؤثر ثابت ہوگی۔

ابھی اس کا پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل شروع ہوا ہے جس میں دوا کی افادیت اور اس کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

یہ ٹرائل 2024 کے وسط تک جاری رہے گا اور اس کے نتائج کو دیکھ کر مزید کلینیکل ٹرائلز ہوں گے۔

کلینیکل ٹرائلز کی کامیابی کے بعد ڈرگ ریگولیٹرز سے اسے فروخت کرنے کی منظوری حاصل کی جائے گی اور ایسا ہونے میں ابھی کئی سال لگ سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق ابھی کافی کام ہونا باقی ہے مگر ہمارا ماننا ہے کہ انسانوں پر پہلی تحقیق ایک بڑی پیشرفت ہے۔