خشک سردی کی وجہ سے شہد کی مانگ میں اضافہ

خشک سردی میں اضافہ کے باعث شہد کی طلب بھی بڑھ گئی ہے جبکہ ملاوٹ شدہ اور جعلی شہد تیار کرنے والے مافیاز بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ گلو کوز سیرپ ، کارن سیرپ ، چینی سمیت دیگر اشیاء سے تیار کی جانے والی جعلی شہد شہر کے مختلف مقامات پر فروخت ہو رہا ہے' ملک میں اس وقت سالانہ شہد کی پیدوار 17ہزار ٹن کے قریب ہے جس میں سے بھی بڑی مقدار 12ہزار سے زائد شہد کی مکھیوںکے فارم سے میں حاصل کی جاتی ہیں مختلف بیماریوں میں اضافہ کے باعث شہد کی طلب میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ۔ جس کے باعث جعل ساز گروہ منصوعی طریقوں سے تیار شدہ بی فارمنگ کے ذریعے حاصل کردہ شہد کو بھی قدرتی یا جنگلی شہد قرار دیکر فروخت کیا جارہا ہے ۔ مختلف سٹورز پر اسے رکھوایا جاتا ہے جس سے خریدار دھوکہ کھا جاتا ہے ۔ ہشتنگری ، قصہ خوانی ، خیبر بازار ، پشاور صدر ، یونیورسٹی روڈ ، گلبہار ، جناح پارک روڈ ، مولوی جی ہسپتال روڈ ، سمیت شہر کے مختلف مقامات پر جعلی اور ملاوٹ شدہ شہد کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے ۔ جعلی شہد کا کاروبار کرنے والے مختلف گمراہ کن طریقوں سے اس کی خرید و فروخت کر رہے ہیں ۔ جعلی شہد بنانے والوں کے خلاف فوڈ اتھارٹی کی کاروائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ خشک سردی میں اضافہ کے باعث بچوں کے لئے شہد کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔