پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے صادق خان نے تیسری بار میئر لندن کا حلف اٹھا کر تاریخ رقم کر دی۔
نومنتخب میئر لندن صادق خان نے منگل کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور اس موقع پر اپنے والدین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
اپنی تقریر میں صادق خان نے کہا کہ والد نے بطور بس ڈرائیور اس شہر کی خدمت کی، والد جب برطانیہ آئے ان دنوں نسل پرستی عروج پر تھی،دکانوں اور گیسٹ ہاؤسز کی کھڑکیوں پر لکھا ہوتا تھا، سیاہ فام، آئرش اور کتوں کا داخلہ منع ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی نسل کی قربانی کے بعد ایک ایشیائی تارک وطن کا بیٹا جنوبی لندن کی کونسل اسٹیٹ میں بڑا ہوکر اس شہر کا میئر بن گیا۔
تقریب کے شرکاء نے دیر تک تالیاں بجا کر صادق خان کو خراج تحسین پیش کیا۔
واضح رہے کہ 53 سالہ صادق خان لندن کے علاقے ٹوٹنگ میں پیدا ہوئے، انہوں نے یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ صادق خان نے سیاست کا آغاز ونز ورتھ کونسل کا کونسلر بن کرکیا۔
1970 میں لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان کے والدین پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ آئے تھے۔ ان کے والد بس ڈرائیور تھے اور ان کی ابتدائی پرورش بھی کونسل کی جانب سے فراہم کردہ فلیٹ میں ہوئی تھی۔
صادق خان پہلی مرتبہ 2016 میں لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ 2016 میں صادق خان نےکنزرویٹیو امیدوار اور سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ کو شکست دی تھی۔
میئر لندن بننے سے پہلے صادق خان نے 2005 سے 2016 تک رکن پارلیمنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے نے میئر لندن بننے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی ہے۔
حالیہ الیکشن میں صادق خان نے فری اسکول میلز اور کرائے منجمندکرنےکے وعدے کیے۔ صادق خان نے پولیس افسران کی تعداد بڑھانے اور مزیدکونسل گھر بنانےکے وعدے بھی کیے۔