بھارت میں چھ ہفتوں پر محیط عام انتخابات کی گہما گہمی جاری ہے اور اس دوران ہمالیائی خطے میں سیاچن سے محض 20 کلومیٹر دور رہنے والے خاندان کے پانچ افراد کے لیے ایک پولنگ اسٹیشن بنایا گیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ہمالیائی فیڈرل ٹیرٹری لداخ میں واقع گاؤں ورشی میں صرف ایک گھر واقع ہے جس میں پانچ افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے اور ان کے لیے خصوصی طور پر پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھا۔
23 سالہ رنچن، ان کے والدین اور دادا دادی کے الیکشن میں ووٹ کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کے عملے کو لداخ سے ورشی تک 180 کلومیٹر کے فاصلے کے لیے 7 گھنٹے طویل سفر کرنا پڑا۔
یہ دور افتادہ پہاڑی علاقہ سیاچن کے جنگی محاذ سے محض 20 کلومیٹر دور ہے، یہاں تک بذریعہ سڑک جایا جا سکتا ہے لیکن یہاں بجلی، گیس، انٹرنیٹ اور نظام صحت جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں۔
الیکشن کمیشن کا عملہ ورشی میں پولنگ اسٹیشن کے قیام کے لیے سامان کے ہمراہ اتوار کو لداخ کے دارالحکومت لیہہ سے روانہ ہوا تھا اور یہاں پولنگ اسٹیشن کے قیام کے لیے عملے کو فوج سے بجلی کا کنکشن لینا پڑا تاکہ اس گھرانے کا ووٹ ڈالا جا سکے کیونکہ عملہ اپنے ہمراہ جو جنریٹر لایا تھا وہ کام کرنے سے قاصر تھا۔
پیر کو ووٹنگ کے عمل کے دوران اس خاندان کے پانچوں افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
الیکشن افسر پھونچوک استوبدان نے کہاکہ یہ ایک انوکھا علاقہ ہے کیونکہ حکومت نے صرف ایک گھر کے لیے پولنگ اسٹیشن بنایاہے۔
بھارت میں 7 مرحلوں پر انتخابات 19 اپریل سے جاری ہیں اور پیر کو الیکشن کے پانچویں مرحلے کا انعقاد ہوا تھا۔
الیکشن میں ووٹنگ کا عمل یکم جون کو مکمل ہو جائے گا جس کے بعد 4 جون کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔