تل ابیب: اسپین کی جانب سے فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے یروشلم میں ہسپانوی قونصل خانے کے ساتھ تعاون ختم کرکے سفارتی سرگرمیاں روک دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں اسپین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یروشلم میں ان کے قونصل خانے کو خدمات فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ یروشلم میں ہسپانوی قونصل خانے کے فلسطینی نمائندوں کے ساتھ روابطوں کو بھی منقطع کردیا گیا۔ فلسطینی نمائندوں کو بھی اسپین کے قونصل خانے کے ساتھ کام سے روک دیں گے۔
یسرائیل کاٹز نے یہ بھی لکھا کہ ان کے ملک نے اسپین کے خلاف یہ اقدام اس لیے اُٹھایا ہے کیوں کہ اسپین نے گزشتہ روز فلسطین کو ایک باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے اسپین کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اقدام کو یہود مخالف قرار دیا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل اسپین، ناروے اور آئرلینڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 28 مئی کو باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرلیں گے کیوں کہ ایسا کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن کا قیام ناممکن ہے۔
جس پر اسرائیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اُسی روز ناروے اور آئرلینڈ سے اپنے ایلچی اور سفیر کو واپس بلالیا تھا اور آج اسپین کے قونصل خانے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کردیا۔