اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ کے محفوظ ترین علاقے رفح پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 45 معصوم شہریوں کی شہادت پر سلامتی کونسل نے آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے (اے ایف پی) کی رپورٹ کے مطابق عالمی تنظیموں اور کئی ممالک کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رفح میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رفح حملے پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رفح حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’’اس حملے میں ان بے گناہ شہریوں کو مارا گیا جو محفوظ مقام پر پناہ لیے ہوئے تھے، لیکن غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، اس دہشت کو اب روکنا چاہیے۔‘‘
اقوام متحدہ کے دیگر حکام کا واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ وہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں رفح میں درجنوں بے گھر افراد کی ہلاکت کی خبروں سے خوفزدہ ہیں اور ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے، ہم واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل کو شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنی چاہیے، جب کہ ہم اسرائیلی ڈیفنس فورس اور دیگر شراکت داروں سے رابطے میں ہیں تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے، درحقیقت وہاں کیا ہوا۔
افریقی یونین کمیشن کے سربراہ موسیٰ فاکی ماہت ’ایکس‘ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ’’اسرائیل نے رفح میں کارروائی کرکے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سے جے) کے فیصلے کی بھی توہین کی، رات کی تاریکی میں کیے گئے اس حملے میں زیادہ تر فلسطینی بچے اور خواتین کو شہید کیا گیا، اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہوں، رفح میں فلسطینی شہریوں کے لیے کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ان وحشیانہ کارروائیوں کا احتساب کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے، ان قاتلوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مصری وزیر خارجہ نے اس افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس تباہی کو روکنے کے لیے ایک منظم پالیسی کی ضرورت ہے، انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح میں فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم پر عمل درآمد کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی شہر رفح کے علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا، اس وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں خیموں میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد شہید ہوگئے۔
دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کروانے والے ملک قطر نے کہا ہے کہ رفح کے قریب اسرائیل کے تازہ حملے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے بات چیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 6 مئی کو حماس نے ثالث قطر اور مصر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی تھی۔
تاہم، اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے باوجود وہ رفح پر اپنے حملے کو جاری رکھے گا، اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زمینی کارروائی کے نتیجے میں وہاں پناہ لیے ہوئے 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے تباہی ہو گی۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔