بھارتی تاجر گوتم اڈانی نے رواں ہفتے ایشیا کے امیر ترین شخص بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا اور اب انہوں نے ایک اور ایسا ریکارڈ بنایا ہے جو کوئی اپنے نام کرنا پسند نہیں کرے گا۔
بھارتی انتخابات میں نریندرا مودی کی جماعت کی غیر متوقع ناقص کارکردگی گوتم اڈانی کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی۔
بھارتی انتخابی نتائج کے بعد وہ ایک دن میں لگ بھگ 25 ارب ڈالرز (69 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) سے محروم ہوگئے جو کسی ایک دن میں کسی بھی ایشیائی شخص کی دولت میں آنے والی سب سے بڑی کمی ہے۔
یہ مجموعی طور پر ایک دن میں کسی فرد کی دولت میں آنے والی چوتھی سب سے بڑی کمی ہے۔
گوتم اڈانی کی دولت میں 24.9 ارب ڈالرز کی کمی آئی اور اب وہ 97.5 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 11 ویں سے 15 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
گوتم اڈانی کی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں بھی 45 ارب ڈالرز کی کمی آئی۔
بھارتی انتخابی نتائج کے باعث مکیش امبائی بھی 8.99 ارب ڈالرز سے محروم ہوئے مگر 106 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ وہ ایک بار پھر ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 3 جون کو بھارتی ایگزٹ پول میں نریندرا مودی کی دوتہائی اکثریت سے کامیابی کی رپورٹس سے گوتم اڈانی کی دولت میں 20 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا تھا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گوتم اڈانی کی دولت نریندرا مودی کی حکومت سے جڑی ہوئی ہے۔
گوتم اڈانی اور نریندرا مودی دونوں کا تعلق بھارتی ریاست گجرات سے ہے۔
خیال رہے کہ جنوری 2023 میں امریکی شارٹ سیلنگ کمپنی ہندن برگ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈانی گروپ دہائیوں سے اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ اسکیم میں ملوث ہے۔
اس رپورٹ کے بعد گوتم اڈانی کی دولت میں کمی آئی تھی اور وہ 2023 میں دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں کافی نیچے رہے تھے جبکہ مکیش امبانی نے ایشیا کے امیر ترین شخص بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
گوتم اڈانی نے 2023 کا آغاز 119 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص کی حیثیت سے کیا تھا اور پھر دولت میں مسلسل کمی کے بعد نیچے چلے گئے۔