نیروبی: کینیا میں ٹیکسوں میں مجوزہ اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے تقریباً 10 مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
کینیا میں متعارف کروائے گئے فنانس بل میں 2.7 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس لگائے ہیں جن کا مقصد معیشت پر سے قرضوں کا بوجھ کم کرنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کینیا کی پارلیمنٹ نے آج ترمیمی مالیاتی بل کی منظوری دے کر بل صدر کو دستخط کےلیے بھیجا ہے۔
مالیاتی بل میں آئی ایم ایف اور دیگر قرضوں کا بوجھ کم کرنےکے لیےٹیکسوں میں2.7 ارب ڈالرکا اضافہ کیاگیا ہے، کینیا میں صرف سود کی ادائیگی میں ملک کی سالانہ آمدنی کا 37 فیصد خرچ ہونا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخلے کی کوشش کی گئی جس پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس مظاہرین کو روکنے میں ناکام رہی اور مظاہرین سینیٹ چیمبر میں پہنچ گئے، تاہم اس کے بعد پولیس مظاہرین کو عمارت سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئی، اس دوران ارکین پارلیمان کوسرنگوں کے ذریعے باہر نکالا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ بھی کی جس سے متعدد مظاہرین ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
طبی علمے کے اراکین نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ فائرنگ سے 10 مظاہرین ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دنیا میں انٹرنیٹ کی بندش پر نظر رکھنے والے ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق مظاہرین پر پولیس کریک ڈاؤن کے دوران کینیا میں انٹرنیٹ سروس میں خلل آتا رہا۔
دارالحکومت نیروبی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے جہاں مظاہرین نے ٹیکسوں میں اضافے کی مخالفت کی اور صدر ولیم روٹو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
حکومت نےمالیاتی بل میں روٹی، خوردنی تیل، گاڑی کی ملکیت اورمالیاتی لین دین پرنئےٹیکسوں میں کچھ چھوٹ دی ہے، حکومت کے مجوزہ مالیاتی بل پر کینیا میں مظاہروں کا آغاز گزشتہ ہفتےآن لائن یوتھ موؤمنٹ کی کال پر ہوا تھا۔
دوسری جانب کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے کےخلاف پُرتشدد مظاہروں پر امریکی ماہر معیشت اسٹیو ہانکے نے بیان دیا ہے کہ کینیا میں ٹیکسوں میں اضافہ کینیا کی تازہ ترین آئی ایم ایف ڈیل سے ہوا ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے اثرات، یوکرین جنگ، لگاتار دو سال کی خشک سالی اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث کینیا کے شہریوں کو سخت معاشی حالات کا سامنا ہے۔