امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم اور مسیحی برادری کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں مسیحیوں اور مسلمانوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر پابندی کے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا، اقلیتی گروہوں کے اراکین کو جھوٹے، من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسیحی برادری کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا، بی جے پی کے اراکین کے اقدامات اور بیانات حکومتی عہدیداروں کے مثبت بیانات سے متصادم رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت کو اقلیتی گروپوں کے خلاف تشدد کے ذمہ داروں کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2023 میں 16 افراد کو ان کے عقیدے کی وجہ سے قتل کیا گیا، گزشتہ برس پاکستان میں 329 افراد پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے الزام میں 140 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 11 کو سزائے موت سنائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مسلح فرقہ پرست گروہ مذہبی اجتماعات اور عمارتوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں جاری رکھے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے حکومتی درخواست پر 71 ہزار سے زائد یو آر ایلز بلاک کیے اور اگست میں سینیٹ نے قانونسازی منظور کی جس میں توہین مذہب کی سزا میں اضافہ کیا گیا۔