اصلاح پسند مسعود پزشکیان ایران کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کی کامیابی کو ملک میں تبدیلی کی بڑی لہر سے تعبیر کیا جارہا ہے کیونکہ رجعت پسند اور انتہائی رجعت پسند عناصر کئی عشروں سے ایوانِ اقتدار میں تھے۔
مسعود پزشکیان ایران کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں ٹرن آؤٹ بہت کم رہا تھا۔
ایرانی الیکشن کمیشن نے اصلاح پسند مسعود پزشکیان کی فتح کا اعلان کردیا ہے۔ اُن کے بارے میں یہ قیاس آرائی بھی گردش کرتی رہی ہے کہ اُنہیں اسٹیبلشمنٹ لائی ہے۔ تین کروڑ ووٹوں میں سے مسعود پزشکیان کو ایک کروڑ 70 لاکھ جبکہ سعید جلیلی کو ایک کروڑ 10 لاکھ ووٹ ملے۔
مئی میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کے جاں بحق ہونے کے بعد ایران میں قبل از وقت صدارتی انتخاب ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان محسن اسلامی نے بتایا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ٹرن آؤٹ 49.8 فیصد رہا۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے عوام سے کہا تھا کہ وہ بھرپور جوش و خروش کے ساتھ پولنگ میں حصہ لیں تاکہ ملک کی قیادت اُن کے حقیقی نمائندے کے ہاتھ میں ہو۔ علی خانہ ای نے پہلے مرحلے میں کم ٹرن آؤٹ پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
ایرانی معیشت کو بین الاقوامی پابندیوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران کا مغربی طاقتوں سے مناقشہ بھی برقرار ہے۔ بات چیت ختم ہوچکی ہے۔ شکست خورہ امیدوار سعید جلیلی ایران کے جوہری مذاکرات کار تھے۔
مسعود پزشکیان واحد اصلاح پسند صدارتی امیدوار تھے۔ ایران کے صدارتی انتخاب میں ایران کے 6 کروڑ 10 لاکھ ووٹرز میں سے صرف 40 فیصد نے پہلے راؤنڈ میں حصہ لیا جو 1979 کے انقلاب بعد سے ایران میں کم ترین ٹرن آؤٹ تھا۔ مسعود پزشکیان نے 42 فیصد اور سعید جلیلی نے 39 فیصد ووٹ لیے ہیں۔ کئی عشروں تک رجعت پسند اور انتہائی رجعت پسند عناصر کے اقتدار کے بعد مسعود پزشکیان کی کامیابی ایران میں اصلاح پسندوں کے حوصلے بڑھانے والی حقیقت ہے۔