برطانیہ کے نومنتخب وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ بھاری اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے پہلے بڑے پالیسی اعلان میں ہزاروں پناہ گزینوں کو برطانیہ سے روانڈا بھیجنے کے متنازع منصوبے کو ختم کر دیں گے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سابقہ کنزرویٹو حکومت نے سب سے پہلے 2022 میں اس منصوبے کا اعلان کیا تھا کہ وہ تارکین وطن جو بغیر اجازت برطانیہ پہنچے تھے ان کو مشرقی افریقی ملک بھیجا جائے گا، اس سے چھوٹی کشتیوں پر پناہ کے متلاشیوں کی آمد کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
تاہم سالوں کے قانونی چیلنجز کی وجہ سے اس منصوبے کے تحت کسی کو روانڈا نہیں بھیجا گیا۔
وزیر اعظم بننے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کیئر اسٹارمر نے کہا کہ روانڈا کی پالیسی کو ختم کر دیا جائے گا کیونکہ اس کے ذریعے پناہ کے متلاشیوں میں سے صرف ایک فیصد کو بھیجا جاتا اور یہ ایک رکاوٹ کے طور پر کام کرنے میں ناکام ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روانڈا اسکیم شروع ہونے سے پہلے ہی مردہ اور دفن ہو چکی تھی۔ یہ کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنی، اس لیے میں ایسی چالوں کو جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوں جو پناہ کے متلاشیوں کے لیے رکاوٹ کے طور پر کام نہیں کر سکیں۔‘
واضح رہے کہ کیئر اسٹارمر نے جمعہ کے روز جدید برطانوی تاریخ کی سب سے بڑی پارلیمانی اکثریت حاصل کر لی تھی، جس سے وہ سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے بعد سب سے طاقتور برطانوی رہنما بن گئے، لیکن انہیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا اور کمزور معیشت کو بحال کرنا شامل ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پریس کانفرنس میں کیئر اسٹارمر نے تقریباً ایک درجن سوالات کے جوابات دیے اور بار بار پوچھا گیا کہ وہ قوم کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے وعدوں کو کیسے اور کب پورا کرنا شروع کریں گے، لیکن انہوں نے اس بارے میں کچھ ہی تفصیلات بتائیں کہ انہوں نے کیا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سخت فیصلے لینے اور ضرورت پڑنے پر ٹیکس بڑھانے پر راضی ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت مسائل کی نشاندہی کرے گی اور جیلوں کے زیادہ پھیلے ہوئے نظام سے نمٹنے اور سرکاری صحت کی خدمات کے استعمال کے لیے طویل انتظار کے اوقات کو کم کرنے جیسے شعبوں میں کام کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں سخت فیصلے لینے ہوں گے اور انہیں جلد لینا پڑے گا، اور ہم یہ کریں گے، ہم یہ کام پوری ایمانداری کے ساتھ کریں گے، لیکن یہ کہنا کسی قسم کی تمہید نہیں ہے کہ ٹیکس کے حوالے سے کچھ فیصلہ کیا ہے جس کے بارے میں ہم نے پہلے بات نہیں کی۔‘
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ مختلف ’مشن ڈیلیوری بورڈز‘ قائم کریں گے اور ان کی سربراہی کریں گے تاکہ نام نہاد مشنز یا ترجیحی شعبوں جیسے کہ صحت کی خدمت اور اقتصادی ترقی پر توجہ دی جا سکے۔
روانڈا منصوبہ کیا ہے؟
اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں پناہ کے متلاشی متعدد افراد کو روانڈا بھجوایا جانا تھا جہاں 5 سالہ معاہدے کے تحت ان کے دعوؤں کی جانچ پڑتال ہوتی کہ وہ کیوں اپنے ملک واپس نہیں جانا چاہتے۔
اگر ان افراد کے دعوے درست ثابت ہوتے تو انہیں پناہ گزین کا درجہ دے کر واپس برطانیہ لاکر رہنے کی اجازت دے دی جاتی۔ بصورت دیگر پناہ کے متلاشی افراد روانڈا میں یا پھر کسی تیسرے محفوظ ملک میں پناہ حاصل کرنے کی درخواست دے سکتے تھے۔
برطانوی حکومت کا خیال تھا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد سے سمندر کے ذریعے چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ تک پناہ کی تلاش میں آنے والے افراد کی تعداد میں کمی ہوسکے گی۔
اس منصوبے کے تحت یکم جنوری 2022 کے بعد برطانیہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے کسی بھی فرد کو روانڈا بھجوایا جا سکتا تھا۔
اس منصوبے کے تحت برطانیہ میں پناہ کے خواہشمند افراد کی پہلی پرواز جون 2022 میں روانڈا جانی تھی، تاہم اس منصوبے کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا گیا جس کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا، لیکن حکومت نے اس پر عملدرآمد کے لیے پارلیمنٹ سے ایک نیا قانون منظور کروا لیا تھا۔