علاقائی دہشت گردی روکنے کے لئے پاکستان کیساتھ مل کر کام کریں گے، توقع ہے طالبان افغان عوام، عالمی برادری کو اپنی یقین دہانیوں کا احترام کریں گے: امریکہ

امریکا نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، پاکستان کس طرح ملکی سکیورٹی معاملات حل کرتا ہے یہ ان کا فیصلہ ہے۔

وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی امریکا طالبان کو کوئی فنڈنگ دیتا ہے۔

میتھیو ملر نے مزید کہا ہے کہ یو این نے افغانستان میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور افغانستان میں نام نہاد اخلاقی نگرانی پر رپورٹ جاری کی ہے، طالبان کی نام نہاد اخلاقیات کا غیر متوقع اور من مانی نفاذ افغان عوام کے انسانی حقوق کو مجروح کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان عوام کیساتھ طالبان کے سلوک خصوصاً خواتین کیساتھ ہونے والے سلوک پر کڑی نظر ہے، توقع ہے طالبان افغان عوام، عالمی برادری کو اپنی یقین دہانیوں کا احترام کریں گے، عالمی برادری کیساتھ طالبان کے تعلقات کا انحصار ان کے اقدامات پر ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان اور امریکا مشترکہ دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستان کی عسکری صلاحیت کو بڑھانے کیلئے باقاعدہ بات چیت جاری ہے، ہم دنیا بھر کے صحافیوں کے کام کی حمایت کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، پاکستان کس طرح ملکی سکیورٹی معاملات حل کرتا ہے یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا پاکستان کے اندرونی فیصلوں پر کوئی بات نہیں کروں گا، ہمارے پاکستان کیساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور سکیورٹی تعاون کا رشتہ ہے، علاقائی دہشتگردی کو روکنے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے، پاکستان کیساتھ ممکنہ انٹیلی جنس آپریشن پر بات نہیں کروں گا۔