آج دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر منایا جا رہا ہے، یومِ شہدائے کشمیر93سال سے ہر سال 13جولائی کو منایا جاتا ہے۔
یہ تاریخی دن کشمیر، پاکستان کے عوام، دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی مناتے ہیں ،یہ دن ان 22 کشمیری مؤذنوں کی شہادت کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں 13 جولائی 1931 کو ڈوگرا فورسز نے اذان دینے پر اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا ۔
مظاہرین عبد القدیر خان کے خلاف نا جائز ریاستی مقدمے کی سماعت کے موقع پر اکٹھے ہوئے تھے ،ظہر کے وقت مظاہرین کے اذان دینے پر پولیس نے گولی مار کر مؤذن کو شہید کر دیا، پہلے مؤذن کی شہادت پر دوسرے مؤذن نے جگہ لے لی،اسے بھی گولی مار دی گئی ۔
مظاہرین کو اذان سے روکنے میں ناکامی پر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
یہ ایک ایسی اذان تھی جسے22مؤذنوں نے جان کی قربانی دے کر مکمل کیا تھا ،اس اذان کی گونج آج بھی کشمیریوں کے دلوں میں موجزن ہے، خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی کے مزار کے ساتھ ملحقہ قبرستان میں شہداء کو دفنانے کے بعد سے یہ مزار شہداء کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
مودی سرکار نے 2019 میں 13 جولائی کی سرکاری تعطیل کو ختم کر کے
ظالمانہ ہندوتوا تاریخ کو بدلنے کی کوشش کی تھی 13جولائی کا دن بلاشبہ کشمیریوں کے عزم و حوصلے اور جدوجہد کا نشان ہے ،ریاستی دہشتگردی کے باوجود بھارت کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کی آواز کو دبانے میں مسلسل ناکام رہا ہے ۔
آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر سراپا احتجاج ہیں ،شہداء کشمیر کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا اور کشمیریوں کی آزادی کا خواب ایک دن ضرور پورا ہو گا۔