امریکی محکمہ دفاع نے خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل کے تحفظ کے لیے 12 جنگی جہاز خلیج فارس اور بحیرہ روم بجھوا دیے، دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بعد حزب اللہ کے چیف حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے جنگ کا اعلان کردیا۔
حزب اللہ کے فوجی کمانڈر فواد شکر کی تدفین کے موقع پر عسکری تنظیم کے چیف حسن نصر اللہ اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے جنگ کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف مزید خاموش نہیں رہیں گے، اسرائیل کو اب شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم اب تمام محاذوں پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای حملے کا براہ راست جواب دینے کی ہدایت کرچکے ہیں، ایران نے اقوام متحدہ کو بھی آگاہ کردیا کہ حملے کا مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران تل ابیب اور حیفہ کے قریب فوجی اہداف پر حملے کرسکتا ہے۔
جس کے بعد غیر ملکی خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے فلسطینی تحریک حماس اور اس کے حلیف حزب اللہ کے سینیئر اہلکاروں کی ہلاکتوں کی وجہ سے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں جنگی جہاز خلیج فارس اور بحیرہ روم بجھوا دیے ہیں۔
ایران اور لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے جنگی بحری بیڑہ روز ویلٹ خلیج فارس کی طرف روانہ کیا۔
یہ امریکی جنگی جہاز اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنائے گے۔
تین لینڈنگ بحری جہازوں اور ڈسٹرائیر جہازوں کے ایک گروپ کو 4,000 میرینز اور ملاحوں کے ساتھ مشرقی بحیرہ روم کی طرف بھیجا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی جاسوس طیاروں کی بھی شام، لبنان اور اسرائیل کی ساحلی پٹیوں پر پرواز جاری ہیں۔
واضح رہے حماس لیڈر اسماعیل ہنیہ ایران کے شہر تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے، اسماعیل ہنیہ شمالی تہران میں سابق فوجیوں کی رہائش گاہ پر مقیم تھے، تاہم ان کی قیام گاہ سے متعلق درست معلومات فراہم نہ کی جاسکیں۔
ان کی نماز جنازہ آج صبح تہران میں پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے ادا کی گئی۔
قاتلانہ حملے میں شہید ہونے والے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اسرائیلی ترجمان ڈیوڈ مینسر نے حماس لینڈر کے قتل پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں۔
وہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جوابی کارروای کا حکم دیے دیا ہے۔