بنگلہ دیش بحران اور اسباق

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اچانک استعفیٰ نے کئی جدوجہد کرنے والی جمہوریتوں کو حیران و پریشان کر رکھا ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کی بھارت کے ایک محفوظ مقام کی طرف روانگی کے مناظر اور فوج کی جانب سے انہیں قوم سے حتمی خطاب کا موقع دینے سے انکار بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے میں ڈرامائی تبدیلی کو ظاہر کر رہا ہے۔ پاکستان کیلئے بنگلہ دیش میں ہونے والی پیش رفت سخت انتباہ ہے۔ پاکستان‘ جو پہلے ہی کئی معاملات میں بنگلہ دیش سے پیچھے ہے‘ کو بنگلہ دیش سے حاصل اسباق پر توجہ دینی چاہئے۔ پاکستان کو کئی ایک چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ افراط زر تقریباً بارہ فیصد‘ ملازمتوں کی کمی اور اس کے نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ بیرون ملک بہتر مواقع کی تلاش میں ہے۔ پیچھے رہ جانے والے لوگ مایوس ہیں اور پولرائزڈ سیاسی منظر نامے سے نبرد آزما ہیں۔ پولرائزیشن کی سیاست صرف ایک ابھرتا ہوا خطرہ نہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ صوبوں کے درمیان اختلافات ہیں اور برسراقتدار افراد اپنی اہمیت برقرار رکھنے کیلئے نفرت اور ناراضگی کی سیاست کرتے ہیں جسے روکنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان اکنامک سروے برائے 2023-24ءکے مطابق اپریل 2024ءتک ایک کروڑ 35 لاکھ 30 ہزار سے زائد پاکستانی 50 سے زائد ممالک میں کام کرنے کیلئے ہجرت کر چکے ہیں۔ 2022ءکی انٹرنیشنل مائیگریشن رپورٹ کے مطابق پاکستان تارکین وطن سے تعلق رکھنے والے سرفہرست ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔ جب نوجوان ٹیلنٹ اتنی بڑی تعداد میں ملک چھوڑ کر جاتا ہے تو یہ اس بات کا واضح اشارہ ہوتا ہے کہ نوجوان اپنے ملک کی پالیسیوں سے ناامید ہیں اور حکومت انہیں خاطرخواہ اہمیت نہیں دے رہی۔ نکتہ نظر یہ بھی ہے کہ بھارت کی مثال موجود ہے جہاں نوجوان معیشت و سماج میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہ واضح فرق پاکستان کیلئے سوچ و بچار کا مرکز ہونا چاہئے کہ نوجوان نسل کو مواقع اور استحکام فراہم کرنے میں درپیش چیلنجز سے نمٹا جائے۔ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والا احتجاج جیسے 
بظاہر ایک چھوٹا سا واقعہ تیزی سے انقلاب کی شکل اختیار کر سکتا ہے یا کسی حکومت کو گرانے کا باعث بن سکتا ہے تو پاکستان میں تقریباً تمام صوبوں میں سماجی و سیاسی تنا¶ موجود ہے اور اگر احتجاج پھوٹ پڑا تو یہ ملک گیر احتجاج کو جنم دے سکتا ہے‘ جس سے بے شمار زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ پاکستان کے عوام آہستہ آہستہ صبر و تحمل کھو رہے ہیں۔ اگر انہیں اگلے چند سالوں میں بامعنی تبدیلی نظر نہیں آتی تو ہم کو بنگلہ دیش یا عرب سپرنگ جیسی بغاوت کے مناظر پاکستان میں بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ پاکستان میں غیر جمہوری مداخلت کے امکانات غیر یقینی ہیں اگرچہ مستقبل قریب میں باضابطہ قبضہ ناممکن لگتا ہے لیکن غیر متوقع حالات موجود حرکیات کو تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کو دیکھتے ہوئے‘ جہاں غیر متوقع سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں‘ یہ واضح ہو جاتا ہے کہ کچھ بھی ممکن ہے۔ پاکستان کے فیصلہ سازوں کو ملکی حالات پر غور کرنا ضروری ہے۔ یکساں ضروری ہے کہ قوم بھی حالات پر غور کرے اور بنگلہ دیش کے بحران سے سبق سیکھے اور اسی طرح کے انجام کو روکنے کیلئے ضروری اصلاحات کی جائیں۔ (مضمون نگار برطانیہ میں مقیم ماہر تعلیم ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ایرک شازر۔ ترجمہ ابوالحسن امام)