بنگلادیش میں 15 اگست کی عام تعطیل منسوخ کرنے کا فیصلہ

بنگلادیش میں قومی سوگ کے طور منائی جانے والے 15 اگست کے روز کی عام تعطیل کو منسوخ کرنے کا امکان ہے۔

بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا دور طلبا تحریک کے نتیجے میں ختم ہوگیا تھا اور وہ مستعفی ہوکر پناہ لینے بھارت چلی گئی تھیں۔ جس کے بعد سے فوج نے ملک میں عبوری حکومت قائم کردی ہے۔

عبوری حکومت کی سربراہی نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس کے حصے میں آئی جب کہ وزارت داخلہ کے سربراہ ایک ریٹائرڈ فوجی ہیں۔ کابینہ میں کئی طلبا نمائندے بھی شامل ہیں۔

عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے بنگلادیش میں خصوصی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جن میں سے ایک ممکنہ طور پر 15 اگست کی تعطیل کو منسوخ کرنا ہے۔

وزارت پبلک ایڈمنسٹریشن کے ذرائع کے مطابق 15 اگست کو قومی یوم سوگ کے طور پر منائی جانے والی عام تعطیل کے منسوخ ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چھٹی کو منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن تیار ہے اور منظوری کے بعد کسی بھی وقت جاری کیا جا سکتا ہے۔

عبوری حکومت نے پولیس، بی جی بی، آر اے بی اور ممکنہ طور پر فوج کو 15 اگست کو نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے تعینات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

یہ دن بنگلادیش کے بانی کہلائے جانے والے عوامی لیگ کے سربراہ اور شیخ حسینہ واجد کے والد کے قتل کا دن ہے۔ وہ ملک کے پہلے صدر تھے اور 15 اگست 1975 کو فوجی بغاوت میں اہل خانہ سمیت قتل کردیے گئے تھے۔

بعد ازاں جب حسینہ واجد اقتدار میں آئیں تو انھوں نے اپنے والد کے قتل کے روز یعنی 15 اگست کو قومی سوگ طور پر منانے کا آغاز کیا گیا اور اس دن ملک بھر میں عام تعطیل دی جاتی تھی۔