کابل: طالبان نے کہا ہے کہ حال ہی میں منظور شدہ آرٹیکل 35 کے تحت آداب زندگی سے متعلق اخلاقی قوانین کے نفاذ میں شدت نہیں برتی جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے آداب زندگی سے متعلق شرعی احکامات کے نفاذ کے قوانین اور خلاف ورزیوں پر سزا کے اعلان کے بعد سے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور افغان شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
کئی ممالک نے بھی ان قوانین کے نفاذ میں سختی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا یہ افغانستان میں خواتین پر سزاؤں میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے اور ایسا ہوا تو طالبان حکومت پر پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے اے ایف پی کو بتایا کہ مجھے یہ واضح کرنا چاہیے کہ ان قوانین پر عمل درآمد کے دوران طاقت اور جبر کا استعمال نہیں کیا جائے گا بلکہ نرمی سے لاگو کیا جائے گا۔
نائب ترجمان طالبان حکومت نے مزید کہا کہ ان قوانین کی ضرورت، افادیت اور اہمیت سے شہریوں کو آگاہ کرتے ہوئے ان کی رہنمائی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ طالبان حکومت کی وزارت انصاف کی جانب سے بدھ کو اعلان کردہ 35 آرٹیکل کے تحت خواتین کے منہ کھلا رکھنے اور عوامی مقامات پر بلند آواز میں بات کرنے پر پابندی ہوگی تاکہ نامحرم آواز نہ سن سکیں۔
علاوہ ازیں خواتین کے محرم کے بغیر سفر پر بھی پابندی ہوگی۔ اسی طرح مردوں کے لباس اور داڑھی کی لمبائی کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرستی، جانوروں کی لڑائی، عوامی اور غیر مسلم تعطیلات میں موسیقی بجانے پر بھی پابندی ہے۔
اسی طرح باجماعت نماز نہ پڑھنے یا تاخیر پر بھی مختلف سزائیں دی جائیں گی۔